ڈاکٹر نورین رشید باجوہ صاحبہ شہید

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ ستمبر 2010ء میں محترمہ ڈاکٹر نورین رشید باجوہ صاحبہ شہید کے بارہ میں ایک مختصر مضمون شائع ہوا ہے جسے اُن کی ایک سہیلی نے قلمبند کیا ہے۔ اُن کے بارہ میں قبل ازیں ایک مضمون 26؍اگست 2011ء کے الفضل انٹرنیشنل کے اسی کالم میں شامل اشاعت کیا جاچکا ہے۔
محترمہ ڈاکٹر نورین رشید باجوہ صاحبہ میری بہترین دوستوں میں سے تھیں۔ قائداعظم میڈیکل کالج بہاولپور میں ہم چار پانچ احمدی لڑکیاں تھیں جو بہنوں کی طرح رہتیں۔ نورین مجھ سے ایک سال جونیئر تھیں لیکن ہمارے درمیان بہت بے تکلّفی تھی۔ ہم نے تقریباً چار سال اکٹھے ہوسٹل میں گزارے۔ آپ بہت عمدہ عادات کی مالک تھیں۔ بہت خندہ پیشانی سے ملتی تھیں۔ بہت مہمان نواز، خوش اخلاق اور خوش لباس تھیں۔ کبھی لڑائی جھگڑے یا فضول باتیں کرتے نہیں دیکھی گئیں۔ ایک ہونہار طالبہ تھیں اور مضمون نویسی کے مقابلہ جات میں کئی بار اوّل پوزیشن حاصل کرچکی تھیں۔ یہ سب کچھ تھا لیکن میڈیکل کالج میں مخالفت کے باوجود اپنے آپ کو احمدی کہنے سے نہ گھبراتیں اور ہوسٹل کی دیگر احمدی لڑکیوں کا بہت خیال رکھتیں۔
نورین کا رویہ مریضوں اور اُن کے لواحقین سے بھی بہت اچھا اور ہمدردانہ ہوتا۔ آپ کی شادی دورانِ تعلیم ہوگئی تھی۔ کافی عرصہ تک آپ کے ہاں اولاد نہ ہوئی لیکن آپ کو کبھی مایوس نہیں دیکھا۔ اپنے خدا پر کامل توکّل تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اولاد کی خوشخبری بھی دی۔ اور اسی حالت کے دوران انہیں شہید کردیا گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں