کاش ناصح کو کوئی سمجھائے – غزل

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍دسمبر 2001ء میں شامل اشاعت حضرت مصلح الدین راجیکی صاحب کی ایک غزل سے انتخاب ہدیہ قارئین ہے:

کاش ناصح کو کوئی سمجھائے
رسم اُلفت گناہ نہیں ہوتی
دل کی تسکیں کا پوچھتے کیا ہو
گاہ ہوتی ہے گاہ نہیں ہوتی
کچھ ستم اس جہاں میں ایسے ہیں
جن کی دنیا گواہ نہیں ہوتی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں