کس راہ سے میں گزروں کس کس سے پتہ پوچھوں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18؍فروری 2010ء میں شائع ہونے والی مکرم ابن کریم صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:

کس راہ سے میں گزروں کس کس سے پتہ پوچھوں
وہ کون سی گلیاں ہیں جن کے میں قدم چوموں
مسکن ہے مسیحا کا گلشن میرے مہدی کا
ہر شاخ کو، پھولوں کو بادیدۂ نم چوموں
آئی وہ نداء آئی الفت تیری زندہ ہے
ہر فرد بہت خوش ہے چہروں پہ سکوں دیکھوں
اے نور نظر کر دو اک نظر کرم مجھ پر
خیرات کی خاطر ہی ان راہوں پہ بیٹھا ہوں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں