کموڈور رحمت اللہ باجوہ صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ یکم جولائی 2004ء میں مکرم مظہر اقبال صاحب اپنے مختصر مضمون میں مکرم کموڈور رحمت اللہ باجوہ صاحب ابن حضرت محمد حسین صاحب کا ذکر خیر کرتے ہیں۔
مکرم باجوہ صاحب 22؍مئی 2004ء کو بعمر 87سال وفات پاگئے۔ آپ ایک درویش منش، پرخلوص، بے غرض اور بے لوث ہمدرد سچے اور کھرے انسان تھے۔ مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ ایک دن خاکسار آپ کے گھر گیا تو آپ پوسٹ کارڈ لکھ رہے تھے جن پر کراچی کے ایڈریس لکھے ہوئے تھے۔ مَیں نے عرض کی کہ آپ فون کا استعمال کیوں نہیں کرتے۔ فرمانے لگے کراچی میں لوکل کال پر دو روپیہ خرچہ آتا ہے اور ایک پوسٹ کارڈ پر ایک روپیہ خرچہ آتا ہے۔ اس طرح ایک روپیہ کی بچت بھی ہوجاتی ہے اور متعلقہ شخص کو پیغام بھی تحریری مل جاتا ہے۔ اس لئے اگر ایمرجنسی نہ ہو تو میں اسی ذریعہ کو پسند کرتا ہوں۔
مالی تحریکات میں آپ ہمیشہ نمایاں قربانی پیش کرتے تھے۔ ربوہ میں مدرسۃ الظفر (وقف جدید) سے ملحق آپ کی بہو کا ایک پلاٹ تھا جس کی وقفِ جدید کو ضرورت تھی خاکسار نے اس سلسلہ میں آپ سے رابطہ کیا کہ یہ پلاٹ ہمیں قیمتاً دلوادیں۔ آپ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اپنی طرف سے اس کی قیمت ادا کی اور پلاٹ تحفۃً وقف جدید کو پیش کر دیا۔
جماعت کے لئے آپ کے دل میں بہت غیرت تھی۔ ایک دن مجھے فون آیا کہ آج فلاں اخبار میں ہمارے خلاف جو مضمون شائع ہوا ہے وہ جھوٹ کا پلندہ ہے اخبار کے ایڈیٹر سے جا کر پوچھنا چاہئے کہ تم کیا کر رہے ہو۔ میں نے عرض کی ضرور۔ پھرہم تین افراد پر مشتمل وفد متعلقہ اخبار کے ایڈیٹر سے جاکر ملے۔ ایڈیٹر نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور وعدہ کیا کہ آئندہ احتیاط کی جائے گی۔
آپ جماعتی خدمات کو بڑے شوق سے اور انہماک سے بجالاتے تھے۔ مسجد بیت الرحمن کلفٹن کی تعمیر میں آپ نے نمایاں کردار ادا کیا۔ خدمت خلق کا بھی آپ کے اندر بہت جذبہ تھا۔ جو بھی آپ کے پاس اپنے کسی کام کی غرض سے آتا تو آپ کوشش کرکے اس کا کام کرتے۔ اگر کسی کی سفارش کرنی ہوتی تو جائز سفارش فوراً کر دیتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں