کیلشیم کا غیرضروری استعمال – جدید تحقیق کی روشنی میں

کیلشیم کا غیرضروری استعمال – جدید تحقیق کی روشنی میں
(شیخ فضل عمر)

٭ ایک رپورٹ میں عوام کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ کیلشیم کا غیرضروری استعمال ترک کردیں اور خصوصاً ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کیلشیم کی حامل دوائیں استعمال نہ کریں۔ رپورٹ کے مطابق معدے میں تیزابیت اور سینے میں جلن دُور کرنے والی Anti-Acid دواؤں میں کیلشیم کی اتنی مقدار شامل ہوتی ہے جو جسم میں جذب نہیں ہوسکتی۔ عموماً ہمیں جن غذائی وسائل سے کیلشیم حاصل ہوتا ہے، وہ غذا کے ہضم ہونے کے دوران آنتوں میں جذب ہوجاتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے جسم میں کیلشیم کا انجذاب زیادہ ہوجائے تو گردے کے راستے پیشاب کے ذریعے یہ اضافی مقدار خارج کردی جاتی ہے۔ غذا میں کیلشیم کی زیادہ مقدار دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء مثلاً دہی اور پنیر کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔ ایسی غذاؤں میں موجود کیلشیم عموماً آسانی سے جسم میں جذب ہوجاتا ہے۔ اسی طرح گہرے سبز رنگ کے پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیم کی نمایاں مقدار موجود ہوتی ہے لیکن ان سبزیوں میں ایسے دیگر اجزاء بھی شامل ہوتے ہیں جو جسم کو کیلشیم کے براہ راست انجذب سے روکتے ہیں۔ چنانچہ ایسی سبزیوں میں کیلشیم کی وافر مقدار ہونے کے باوجود بہت تھوڑا کیلشیم جسم میں جذب ہوسکتا ہے۔ تاہم کیلشیم کا زیادہ استعمال جسم کے بعض اہم اعضاء پر غیرضروری بوجھ کا باعث بھی بن سکتا ہے اس لئے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کئے بغیر کیلشیم سپلیمنٹس استعمال نہیں کئے جانے چاہئیں اور جن لوگوں کو کیلشیم کی زیادہ مقدار سے منع کیا گیا ہو، اُنہیں دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء کے استعمال میں بھی محتاط رہنا چاہئے۔
٭ طبی ماہرین نے اِس خیال کو ردّ کردیا ہے کہ کیلشیم سپلیمنٹس کے استعمال سے وزن کو بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیلشیم جسمانی صحت کے لئے ضروری ہے مگر وزن میں کمی نہیں لاتا۔ یہ نتائج مختلف ممالک کے لوگوں کی غذائی ضروریات، عادات اور کیلشیم کے استعمال کی شرح کو مد نظر رکھ کر 2سے 5سال کی مدت پر مشتمل مطالعے سے اکٹھے کئے گئے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں