کیپٹن جیمز کک

کیپٹن جیمز کک 28 ؍اکتوبر 1728ء کو یارکشائر کے ایک گاؤں میں پیدا ہوا جو ساحل سمندر پر واقع تھا۔ وہیں جہازوں اور کشتیوں کو دیکھ دیکھ کر اس کے دل میں سمندر کے سفر کا شوق پیدا ہوا اور وہ ایک بحری جہاز پر ملازم ہوگیا۔ بہت جلد اُس نے جہاز چلانا سیکھ لیا اور پھر کئی دریاؤں اور سمندروں کے سروے کئے اور ساحلی علاقوں کے چارٹ اور نقشے تیار کئے۔ اُس کی قابلیت کی شہرت ایسی تھی کہ اسے بحری فوج میں ایک اچھے عہدے کی پیشکش کر دی گئی۔ وہ خود بھی یہی چاہتا تھا۔ یہاں اس نے بہت جلد اپنی قابلیت کا سکہ جمالیا۔ بحری فوج کے افسران نے اسے دریائے سینٹ لارنس کے سروے کا کام سونپا۔ جیمز کک نے یہ کام بڑی خوش اسلوبی سے انجام دیا اور اس کے اس کارنامہ کے باعث برطانیہ نے کیوبک کا شہر فتح کرلیا۔ کچھ عرصے بعد اسے نیوزی لینڈ کے ساحلی علاقہ کے نقشے اور چارٹ تیارکرنے کے کام پرلگایا گیا اور اس نے یہ کام بھی نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیا۔
1758ء میں اسے ایک اور اہم کام کے لئے منتخب کیا گیا۔ جغرافیہ دانوں کا خیال تھا کہ بحرالکاہل کے جنوب میں ایک ایسا براعظم موجود ہے جس کی دولت کی کوئی حد نہیں۔ حکومت برطانیہ نے اس براعظم کا پتہ چلانے کی مہم جیمز کک کو سونپی اور یوں جیمز کک 25 ؍اگست 1768ء کو اپنی زندگی کی سب سے اہم مہم پر روانہ ہوگیا۔ ایک طویل سفرکے بعد وہ بالآخر اس براعظم تک پہنچ گیا جو آج آسٹریلیا کہلاتا ہے۔ جیمز کک نے اس براعظم کا نام نیو ساؤتھ ویلز رکھا اور وہاں برطانیہ کا پرچم لہرادیا۔ یوں یہ نیا براعظم برطانوی تسلط میں آگیا۔
آسٹریلیا دریافت کرنے کے بعد بھی جیمز کک نے کئی سفر کئے۔ ان سفروں میں اس نے براعظم انٹارکٹیکا کا چکر لگایا اور کرسمس آئی لینڈ، ایسٹر آئی لینڈ اور ہوائی کے جزیرے دریافت کئے۔ اپنے آخری سفر کے اختتام پر جب وہ جزیرہ ہوائی سے روانہ ہونے لگا تو 14 فروری 1779ء کو ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک مقامی باشندے نے بھالا مار کر جیمز کک کو ہلاک کردیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں