گاہے گاہے دل نادان مچل جاتا ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14؍مئی 2010ء میں محترم چودھری شبیر احمد صاحب کی ایک نظم ’’وارداتِ قلبی‘‘ کے عنوان سے شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب پیش ہے:

گاہے گاہے دل نادان مچل جاتا ہے
لاکھ روکوں پہ وہ ہاتھوں سے نکل جاتا ہے
نیم جاں دیکھ کے کہتے ہیں سرِ بزمِ رقیب
آج جاتا ہے یہ بیمار کہ کل جاتا ہے
تیری یادوں سے ہے رونق میری تنہائی میں
وقت آئے بھی جو مشکل کا تو ٹل جاتا ہے
تنگ آ جاتا ہوں میں ہجر سے گاہے لیکن
کر گزرنے کا خیال آ کے بدل جاتا ہے
گرچہ محروم ہے دل لذتِ دیدار سے اب
ایم ٹی اے دیکھ کے وہ کچھ تو بہل جاتا ہے
غم دیا آپ نے تو صبر کی تلقین بھی کی
یاد آتی ہے نصیحت تو سنبھل جاتا ہے
اپنے آقا کی نوازش پہ ہے نازاں شبیرؔ
جس کا ہر لطف مرے شعر میں ڈھل جاتا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں