گوشئہ آنکھ میں جو اشک ابھر آیا ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍اگست 2004ء میں مکرمہ امۃالحئی بخاری صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:

گوشئہ آنکھ میں جو اشک ابھر آیا ہے
قریۂ جاں کی حدوں سے وہ گزر آیا ہے
پہلے جو درد جدائی تھا مرے دل کا مکیں
اب وہی درد مری روح میں در آیا ہے
پیارے مہدی کی خلافت کا چمکتا ہوا چاند
اب کے مسرور کی صورت میں نظر آیا ہے
خوش نصیبی ہی فقط اس کا مقدر ٹھہری
جس کے حصے میں اطاعت کا ثمر آیا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں