ہالینڈ میں پہلی احمدیہ مسجد

حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر 1955ء میں ہالینڈ میں ایک شاندار مسجد تعمیر کی گئی اور مسجد فضل لندن کی طرح یہ مسجد بھی احمدی خواتین کی قربانیوں سے تیار ہوئی۔ اس بارہ میں ایک مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 21؍مئی 1999ء میں ’’تاریخ احمدیت‘‘ سے منقول ہے۔

مسجد مبارک ہالینڈ

محترم حافظ قدرت اللہ صاحب کی رپورٹ کے مطابق کیتھولک چرچ کی شدید مخالفت کے باوجود مقامی کونسل نے 7؍جولائی 1950ء کو مسجد کیلئے زمین خریدنے کی منظوری دیدی۔ چنانچہ قریباً آٹھ سو مربع میٹر رقبہ کا قطعہ زمین 28؍ ہزار گلڈر میں خرید لیا گیا۔ یہ خبر اتنی اہم تھی کہ ساٹھ اخباروں نے شائع کی جن میں ملک کے چوٹی کے اخبارات اور مقامی اخبارات شامل تھے۔
حضرت مصلح موعودؓ نے احمدی خواتین سے چندے کی اپیل کی تو خواتین نے جس طرح اس پر لبیک کہا اُسے حضورؓ نے بہت سراہا اور تعریف فرمائی۔ حضورؓ نے ایک لاکھ پندرہ ہزار روپیہ کی تحریک فرمائی تھی مگر خواتین احمدیت نے ایک لاکھ تینتالیس ہزار چھ سو چونسٹھ روپے کی رقم پیش کی۔ 12؍فروری 1955ء کو حضورؓ کی ہدایت پر حضرت چودھری محمد ظفراللہ خانصاحب نے مسجد کی بنیادوں کی کھدائی کا دعا کے ساتھ آغاز فرمایا اور پھر 20؍مئی کو سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اس موقع پر کئی مسلم ممالک کے نمائندے بھی موجود تھے۔
9؍دسمبر 1955ء کو حضرت چودھری صاحبؓ نے مسجد کا افتتاح بھی کیا۔ اس روز پاکستان، مصر، شام اور انڈونیشیا کے سفارتی نمائندے اور پریس اور ریڈیو کے رپورٹر بھی تشریف لائے ہوئے تھے۔
مسجد زیر تعمیر تھی جب حضرت مصلح موعودؓ 18؍جون 1955ء کو ہالینڈ میں رونق افروز ہوئے اور ایک ہفتہ یہاں قیام فرمایا۔ دورانِ قیام حضورؓ نے زیر تعمیر عمارت میں ایک لمبی پُرسوز دعا بھی کی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں