ہدایت سے خالی مساجد

آنحضرتﷺ کے ارشاد سے معلوم ہوتا ہے کہ مسیح محمدی کے دَور میں مساجد ہدایت سے خالی ہونگی۔
ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 7؍ مارچ 1996ء میں محترم طاہر احمد طارق صاحب مذکورہ حدیث کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ ضلع سہارنپور (یوپی) میں متعدد مساجد کے ملاّؤں نے، جو دین کے ٹھیکیدار بنے بیٹھے ہیں، مسجدوں میں ایسے دھندے کھولے ہوئے ہیں کہ ایک اعلان کرنے کے دو تین روپے لیتے ہیں۔ جن لوگوں کا مساجد کی طرف رحجان ہوتا ہے، وہ زیادہ تر اسی لئے ہوتا ہے کہ وہاں وہ دو روپے دے کر منڈیوں کے بھاؤ کا اعلان کروائیں گے۔
اسی طرح ماہ رمضان میں تراویح وغیرہ کے ریٹ مقرر ہیں اور کسی گاؤں کے رہنے والے اپنی غربت کے باعث اگر ملاّں کا مطالبہ پورا نہ کر سکیں تو اُنہیں یہ کہہ کر ڈرایا جاتا ہے کہ تم رمضان کی برکات سے محروم ہو جاؤ گے۔ پھر بعض ملاّں پیشگی رقم وصول کر کے رفو چکر ہو جاتے ہیں اور بعض مسلم نما ’’دیوبندیوں‘‘ نے تو مساجد کو باقاعدہ تعویذ گنڈوں کے مراکز بنا رکھا ہے۔ اگر آج وہ کسی بات پر سرگرم عمل ہوتے بھی ہیں تو فقط احمدیوں کے خلاف فتنہ پردازی کے لئے۔ شاید اس لئے کہ احمدیوں کی وجہ سے دین کے نام پر کئے جانے والے اپنے ذلیل کاروبار اُنہیں ٹھپ ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں