ہر پیڑ بریدہ سر اور بوم تماشائی – نظم

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ اپریل 2006ء میں مکرم اظہر احمد بزمی صاحب کی ایک غزل شائع ہوئی ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب پیش ہے:

ہر پیڑ بریدہ سر اور بوم تماشائی
پھر بھی یہ کہے واعظ گلشن میں بہار آئی
ہر سمت کھلے مقتل مسجد ہو کہ معبد ہو
یہ خونِ گلستاں ہے کہ انجمن آرائی
تصویر محبت کی ہونا تھا جسے صاحب
جب ظلم نے پہنی تو کیا رنگ قبا لائی
کچھ ہوش کرو صاحب اے چارہ گراں سمجھو
ناکردہ گناہوں کی کیوں ہم نے سزا پائی
مانا کہ دوا بھی ہے ہاتھوں میں شفا بھی ہے
بیمار نہ گر چاہے کیا کیجئے مسیحائی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں