ہو جائے اس سے پہلے نہ یوم الحساب بھی – نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 23؍اپریل 2021ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 21؍فروری2013ء میں مکرم ڈاکٹر فاروق محمود صاحب کی ایک غزل شامل اشاعت ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

ہو جائے اس سے پہلے نہ یوم الحساب بھی
خود اپنی ذات کا کبھی کر احتساب بھی
کُھل جائے گی حقیقتِ احوال اس طرف
یہ زندگی تو خواب ہے اور اِک سراب بھی
ہم اُس کے آس پاس ہیں پھر اس میں کیا عجب
کانٹوں کے درمیان کِھلے جو گلاب بھی
ہے یہ مقامِ عشق سو پوچھا نہ کر سوال
کل خودبخود ملے گا تجھے ہر جواب بھی
چلتے چلو جو شوکت و سطوت سے اَور تیز
دو چار کوس رہ گیا ہے انقلاب بھی
آنکھوں کی آبجو ہمیں لے جائے گی وہاں
پھر دسترس میں ہوں گے بیاس و چناب بھی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں