ہیولہ نُور کا مٹی کے گھر میں رہتا ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12ستمبر 2011ء میں مکرم قریشی داؤد احمد ساجد صاحب کا کلام شائع ہوا ہے۔ اس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

ہیولہ نُور کا مٹی کے گھر میں رہتا ہے
میرے خیال میں قلب و نظر میں رہتا ہے
وہ بولتا ہے تو ٹھہرا ہوا سمندر ہے
نگاہِ دُوربیں گویا سفر میں رہتا ہے
دہر کے لوگ اگرچہ نہ اس کو پہچانیں
پر اس کا تذکرہ تو بحر و بر میں رہتا ہے
ہے ان کے واسطے وہ حضرت خضر کی طرح
نصیب جن کا کہ مدّوجزر میں رہتا ہے
جلا کے دیپ میرے دل میں اپنی یادوں کے
قریب یوں میرے شام و سحر میں رہتا ہے
اُٹھیں جو ہاتھ تو مانگوں دعا اسی کے لئے
وہ میری سوچ میں اور چشمِ تر میں رہتا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں