یار کی یاد میں شب جو کاٹی دن تھا وہ تو رات نہ تھی – نظم

جماعت احمدیہ امریکہ کے رسالہ ’’النور‘‘ جولائی و اگست 2006ء میں شامل اشاعت مکرم مبارک احمد ظفر صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے :

یار کی یاد میں شب جو کاٹی دن تھا وہ تو رات نہ تھی
اِک میں تھا اور یاد تھی اس کی دوسری کوئی ذات نہ تھی
فضلوں کا وہ مینہ برسا کہ روح تلک سب بھیگ گئے
دید کی دلہن مسکائی تھی ، کون کہے برسات نہ تھی
ہاتھ کو دے کر ہات میں اس کے جو عہد و پیمان کیا
اس سے بڑھ کر پاس ہمارے اَور کوئی سوغات نہ تھی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں