یسوع، یوزو نام کا سکّہ

یسوع، یوزو نام کا ایک سکّہ دریافت ہوا ہے اور اس حوالہ سے ماہنامہ ’’النور‘‘ جولائی، اگست 2009ء میں مکرمہ عاتکہ صدیقہ صاحبہ کے قلم سے ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
قرآن مجید میں حضرت مسیح علیہ السلام کے حق میں فرمایا گیا ہے کہ دنیا میں بھی مسیح کو اس کی زندگی میں بزرگی و وجاہت یعنی عزت و مرتبہ اور عام لوگوں کی نظر میں عظمت اور بزرگی ملے گی اور آخرت میں بھی۔
اگرچہ تاریخ گواہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ہیرودوس (Herod) اور پیلا طوس (Pilate) کے علاقہ میں عزت کی بجائے انتہائی درجہ کی تحقیر کا سامنا کیا اور صلیب پر لٹکا دیئے گئے۔ لیکن ایسے سکّوں کی دریافت سے قرآنی آیت کی تائید ہو رہی ہے کہ مسیح علیہ السلام صلیبی موت سے بچ گئے تھے اور اپنی گمشدہ بھیڑوں کی تلاش میں وحی الٰہی کے تحت مشرق کی طرف ہجرت کرگئے تھے۔
حضرت مسیح علیہ السلام فلسطین سے نصیبین اور پھر عراق، ایران، ہرات اور افغانستان کے دیگر علاقوں کے علاوہ ٹیکسلا، تبت، نیپال، بنارس، گلگت اور لدّاخ سے ہوتے ہوئے راولپنڈی کی راہ سے کشمیر میں داخل ہوئے اور ان ملکوں میں جہاں جہاں بنی اسرائیل آباد تھے ان تک خدا تعالیٰ کا پیغام پہنچایا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وجاہت پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک سکّہ کا ذکر کیاہے جس پر حضرت عیسیٰ ؑ کا نام پالی تحریر میں درج ہے ۔ اور یہ اسی زمانہ کا سکّہ ہے جو حضرت مسیحؑ کا زمانہ تھا۔ حضورعلیہ السلام تحریر فرماتے ہیں کہ :
’’ اس ملک میں مسیح کو بڑی وجاہت پیدا ہوئی۔ اور حال ہی میں ایک سکّہ ملا ہے جو اس ملک پنجاب سے برآمد ہوا ہے اور اس پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نام پالی تحریر میں درج ہے اور یہ اسی زمانہ کا سکّہ ہے جو حضرت مسیحؑ کا زمانہ تھا۔ اس سے یقین ہوتا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام نے اس ملک میں آکر شاہانہ عزت پائی اور غالباََ یہ سکّہ ایسے بادشاہ کی طرف سے جاری ہوا ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آیا تھا۔‘‘ (مسیح ہندوستان میں صفحہ 53)
پروفیسر ڈاکٹر فدا حسین آرکیا لوجسٹ (سابق ڈائریکٹر آف آرکائیو اور میوزیم اور ریسرچ کے شعبوں کے کشمیر یونیورسٹی میں نگران اور شعبۂ تاریخ کے صدر) کی پہلی تحقیقی کتاب اس موضوع پر The Fifth Gospel حضرت مسیح علیہ السلام کے نام معنون ہے۔ انہوں نے ایک اور سکّہ دریافت کیا جس کا نام The Yuzu Coin ہے۔ وہ اپنی کتاب ”Rozabal The Tomb of Jesus” میں صفحہ 91 پر لکھتے ہیں کہ ان سِکّوں کی دریافت اور موجودگی حضرت مسیحؑ کے عہد کی یادگار ہی نہیں بلکہ اس پر کندہ Legend سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اسی شاہانہ عظمت اور وجاہت کے ساتھ اس علاقہ میں رہائش پذیر رہے جس کا قرآن کریم میں خدا تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے۔ اس سکّہ پر goddess کے دائیں ہاتھ میں چار موم بتیاں ایک صلیب پر رکھی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
پروفیسر فدا حسین صاحب کو یقین و اثق ہے کہ ایسے اَور بھی سکّے کشمیر اور انڈیا کے مختلف مقامات پر لوگوں کی ذاتی تحویل میں موجود ہیں۔
========
یوزو نام کے سکّہ کے علاوہ شالی واہن کا سکّہ بھی ملا ہے۔ قرآن کریم میں خدا تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کئی ایک آیات میں ان کی زندگی، شخصیت، موت اور ان کی صحیح تعلیم کی وضاحت فرمائی ہے۔ اس سے قبل، ہندوؤں کی مقدس کتاب ’’ پران‘‘ جس کے معنی ’’قدیم تاریخ‘‘ ہے، اسے سُتاّ (Sutta) نے 115 عیسوی میں ترتیب و تصنیف کیا۔ اس میں حضرت عیسیٰؑ کی راجہ شالی واہن سے کشمیر میں ملاقات کی تفصیل بھی ملتی ہے۔ پہلے مسلمان مورخ مُلاقادری کی ’’تاریخ کشمیر‘‘ جو 1420 عیسوی میں لکھی گئی اس میں مصنف لکھتا ہے کہ میں نے ہندوؤں کی کتاب میں دیکھا ہے کہ وہ پیغمبر (یوز آصف) حضرت عیسیٰ روح اللہ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام تھے۔
یہ ہندوؤں کی کتاب مقدس ’’بھوش مہا پران‘‘ ہے۔ اس کی 18 جلدیں ہیں۔ ان میں ایک جلد کی آیات (17-32) میں مسیح علیہ السلام کی راجہ شالی واہن سے ملاقات کا ذکر ہے۔ جب راجہ شالی واہن تخت پر قابض تھا تو یہ ایک دن ہمالہ کے ایک ملک میں گیا وہاں پرساکاؔ قوم کے ایک راجہ کو وین (جو سرینگر کے قریب ہے) کے مقام پر دیکھا۔ یہ شخص سفید رنگ اور سفید لباس میں ملبوس تھا۔ راجہ شالی واہن نے اس سے پوچھا کہ وہ کون ہیں ؟ ان کا جواب یہ تھا کہ وہ عیسیٰ پترم (خدا کا بیٹا) اور کنواری عورت کے ہاں پیدا ہوا ہے۔ راجہ نے ان سے پوچھا ان کا مذہب کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ محبت، سچائی، دل کی پاکیزگی ہے اور اس وجہ سے میں عیسیٰ مسیح کہلاتا ہوں۔ راجہ آداب بجالانے (After making obeisance) کے بعد واپس چلا گیا۔ راجہ شالی واہن کا زمانہ 78 عیسوی کا ہے۔ اس سے ملاقات کے زمانہ کا تعین کیا جا سکتا ہے۔ یوزو نام کا سکّہ غالباً راجہ شالی واہن کی طرف سے جاری ہوا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آیا تھا اور اسی کی طرف حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی کتاب ’’مسیح ہندوستان میں‘‘ میں اشارہ کیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں