یقیں جب ناشناس لذّتِ اوہام ہو جائے … نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 21جنوری 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍جولائی 2013ء میں مکرم محمودالحسن صاحب کی ایک نظم بعنوان ’’حدیثِ حافظ و خیام‘‘ شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

یقیں جب ناشناس لذّتِ اوہام ہو جائے
زمانہ کیوں نہ پھر پابستۂ اوہام ہو جائے
اگر اُس پر نگاہِ ساقیٔ گلفام ہو جائے
تو زُہد زاہد دیں دار نذرِ جام ہو جائے
نہ کیوں پھر کار فرما تیغ خوں آشام ہو جائے
تمہارا نام ہو جائے، ہمارا کام ہو جائے
مجھے صبحِ ازل سے جستجو ہے کُو بکُو تیری
’نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے‘
مری ہر اِک غزل یوں ڈوب جائے کیف و مستی میں
کہ ہر مصرع حدیثِ حافظِ و خیام ہو جائے
شہنشاہوں کی گردن اُس کے آگے جُھک تو سکتی ہے
اگر محمودؔ، تیرا بندۂ بے دام ہو جائے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں