یہ بجا ہے وقت ہے عصر کا اور شام سی ہے تنی ہوئی – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16 جون 2010ء میں مکرم ابن کریم صاحب کی ایک نظم شامل اشاعت ہے جس میں سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

یہ بجا ہے وقت ہے عصر کا اور شام سی ہے تنی ہوئی
جہاں راہنمائی کے تھے نشاں وہاں گرد سی ہے جمی ہوئی
میرے بدگماں کے جو پیڑ تھے سبھی خشک ہیں کوئی دیکھ لے
کہ ہیں آندھیوں میں گھرے ہوئے اور آگ سی ہے لگی ہوئی
یہاں ایک رجل رشید نے تھا جگانا آ کے جہان کو
کہ کسوفِ شمس و قمر میں تھی یہی پیشگوئی چھپی ہوئی
یہ جاں تیری، میرا دل تیرا، اسے جانِ جاناں قبول کر
کہ ہر ایک پل میری زندگی ہے ترے ہی نام لکھی ہوئی
کئی جاں لٹا کے چلے گئے کئی راستے میں ہیں منتظر
کئی میرے شیر ہیں ملتجی ابھی کربلا ہے سجی ہوئی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں