یہ مسافرانِ رہِ وفا ، بڑے عزم سے بڑی شان سے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19جولائی 2011ء میں مکرم فرید احمد نوید صاحب کی ایک طویل نظم بعنوان ’’مسافرانِ رہ ِ وفا‘‘ شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب پیش ہے:

یہ مسافرانِ رہِ وفا ، بڑے عزم سے بڑی شان سے
سرِ بزمِ یار گزر گئے لہو سلسلوں میں جہان سے
وہ جو حوصلے تھے پہاڑ سے ، تھے بلند وہم و گمان سے
وہ جنہیں وفا تھی عزیز تر، کہیں بڑھ کے رشتۂِ جان سے

نہیں رسم کوئی نئی کہ جاں ، درجانِ جاناں پہ وار دیں
یہ محبتوں کے ہیں سلسلے انہیں کس طرح سے بسار دیں
جو کہیں ملے نئی زندگی اسی راہ میں کئی بار دیں
یہ بساط ، دل کی بساط ہے ، کہو کس طرح اسے ہار دیں

چلو اے جماعتِ عاشقاں ! کوئی اس کے جیسا سفر نہیں
یہاں دل کے جذبوں کا مول ہے، یاں اساس کوئی ہنر نہیں
پسِ مرگ وعدۂِ وصل ہے، ہمیں جان دینے کا ڈر نہیں
مگر اے رفیقِ شبِ ستم، تری قسمتوں میں سحر نہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں