اداریہ: 23؍مارچ …یومِ تجدید وفا

اداریہ رسالہ ’’انصارالدین‘‘ لندن، مارچ و اپریل 2021ء

23؍مارچ …یومِ تجدید وفا

ماہ مارچ کی آمد اُس سعادت کا احساس دلاتی ہے جو مسیح الزماں اور مہدی معہود کی غلامی میں آنے سے ہمیں حاصل ہوئی ہے۔ وہ مہدی معہود جس کی بعثت کے ساتھ اشاعتِ اسلام کی تکمیل اور عالمگیر فتح مقدّر تھی، وہ مہدی آخرالزماںؑ جس کو خدا نے خود یہ نوید دی کہ ’’مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ ہماری خوش قسمتی ہے کہ خداتعالیٰ نے ہمیں اُس پر ایمان لاکر اُس کے پیغام کوپھیلانے میں مددگار بن جانے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ یہ سعادت یقینا ایک عظیم ذمہ داری ہے جس کی طرف خلفائے عظام مسلسل توجہ دلاتے رہے ہیں۔ چنانچہ قریباً ایک سو سال پہلے یعنی 1924ء میں سرزمین انگلستان کو یہ شرف حاصل ہوا کہ وہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلیفہ ثانی کی قدم بوسی کی سعادت حاصل کرے۔ امرواقعہ یہ ہے کہ بیرونِ ہندوستان کسی بھی خلیفۃالمسیح کا یہ سفر احمدیت کے لئے نئی فتوحات کی بنیاد قرار پایا۔ چنانچہ سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ خود فرماتے ہیں:
’’ خداتعالیٰ کے فضل سے انگلستان کی روحانی فتح شروع ہوچکی ہے۔ … جو کچھ مَیں کہتا ہوں وہ ایک روحانی امر ہے، جس کو صرف وہی دیکھ سکتے ہیں جن کی روحانی آنکھیں ہوں۔ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ اس بادشاہ نے، جس کے قبضہ میں تمام عالم کی باگ ہے، مجھے رؤیا میں بتایا ہے کہ میں انگلستان گیا ہوں اور ایک فاتح جرنیل کی طرح اُس میں داخل ہوا ہوں اور اُس وقت میرا نام’’ ولیم فاتح‘‘ رکھاگیا … مَیں اس خواب کی بِنا پر یقین رکھتا تھا کہ انگلستان کی روحانی فتح صرف میرے انگلستان جانے سے وابستہ ہے۔ اور اب میرے نزدیک انگلستان کی فتح کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ آسماں پر اُس کی فتح کی بنیاد رکھ دی گئی ہے اور اپنے وقت پر اس کا اعلان زمین پر بھی ہوجائے گا۔ … انگلستان فتح ہوچکا۔ خدا کا وعدہ پورا ہوگیا۔ اُس کی فتح کی شرط آسمان پر یہ تقدیر تھی کہ مَیں انگلستان آئوں ۔ سو مَیں خدا کے فضل سے انگلستان پہنچ گیا ہوں۔ اب اس کارروائی کی ابتدا ان شاء اللہ شروع ہوجائے گی اور اپنے وقت پر دوسرے لوگ بھی ان شاء اللہ دیکھ لیں گے۔‘‘ (الفضل قادیان 4 ؍اکتوبر1924ء )

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓنے اپنے اس دورے کے دوران ’’یونیورسل چرچ پورٹ سمتھ‘‘ میں ’’پیغام آسمانی‘‘ کے موضوع پر 14؍ستمبر 1924ء کی شام انگریزی زبان میں ایک معرکۃ الآراء تقریر فرمائی۔ حضورؓ نے پُرجوش الفاظ میں فرمایا:
’’ اے لوگو! اس بات سے مت ڈرو کہ لوگ تم پر ہنسیں گے یا تم کو پاگل کہیں گے۔ کبھی کسی نے سچائی کو ابتدا میں قبول نہیں کیا کہ لوگوں نے اُسے پاگل نہیں سمجھا۔ کیا موسیٰ کو ماننے والے اور مسیح پر ایمان لانے والے پاگل نہیں سمجھے گئے، مگر کیا آخر وہی پاگل دنیا کے رہنما نہیں بنے؟ مَیں اُس خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جس پر جھوٹ بولنے والے کے متعلق تمام آسمانی کتابیں متفق ہیں کہ وہ ہلاک کیا جاتا ہے، کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے دکھایا ہے کہ مَیں انگلستان کے ساحل سمندر پر کھڑا ہوں اور میرے ہاتھ میں انگلستان کی روحانی فتح ہوئی ہے۔ پس آج نہیں تو کَل انگلستان مسیح موعود کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسلام کی طرف لَوٹے گا، مگر مبارک وہ ہے جو اس کام میں سب سے پہلے قدم اُٹھاتا ہے۔‘‘ (الفضل 18؍اکتوبر1924ء)
اُسی روز نومبائعین کو حضوؓر نے اپنے خطاب میں اشاعت ِ اسلام سے متعلق نہایت قیمتی نصائح سے مستفیض فرمایا اور تبلیغ احمدیت کی طرف توجہ دلائی۔ حضوؓر نے فرمایا: ہم نے کتابیں تیار کی ہیں اُن کو پڑھو اور اُن کے موافق عمل کرو اور اُن کی اشاعت کرو۔ ہم نے اپنا فرض ایک حد تک ادا کردیا ہے۔ اب تمہارا فرض ہے پہلے خود علم حاصل کرو،عمل کرو اور پھراُسے دوسروں تک پہنچائو۔ ہر ممبر سلسلہ کا فرض ہے کہ وہ مبلغ ہو۔ تمام دنیا ہمارے خلاف ہے اور ہمارا فرض ہے کہ اُن کو حقیقت سے واقف کریں۔ لیکن یہ کام صرف تنخواہ دار مبلغین کے ذریعے کامیابی سے نہیں ہوسکتا … اگر تنخواہ دار مبلغین کے ذریعے ہی کام کرنا ہوتوپھر ہزاروں سال تک انتظار کرنا ہوگا … یہ ہر ممبر کا فرض ہے … مبلغین کا فرض صرف تعلیم ہے۔ اشاعت ممبروں کا فرض ہے۔
سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ کا مذکورہ بالا ارشاد سرزمین انگلستان میں قیامت تک بستے چلے جانے والے احمدیوں کے لیے ایک براہ راست پیغام ہے۔ آج ہمارا بھی فرضِ اوّلین ہے کہ ان زرّیں ہدایات کو اپنے پیش نظر رکھیں اور ایک صدی قبل خلیفہ وقت کی زبان مبارک سے کی جانے والی اس اہم نصیحت کو کبھی فراموش نہ ہونے دیں۔ امر واقعہ یہی ہے کہ خلافتِ احمدیہ کا امیں اور خلیفہ وقت کا سلطان نصیر ہونے کا اہل ثابت کرنے کے لئے سرزمین انگلستان کے ہر باشندے تک حقیقی اسلام یعنی احمدیت کے پیغام کو پہنچانے کی ذمہ داری آج ہم پر عائد ہوتی ہے۔ پس آئیے! دعاؤں کے ساتھ اپنی اس ذمہ داری کو بطریقِ احسن ادا کرنے کا ایک بار پھر عہد کریں۔

(محمود احمد ملک)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں