حضرت حافظ نبی بخش صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ یکم دسمبر 1999ء میں حضرت حافظ نبی بخش صاحبؓ کے مختصر حالات اور آپؓ کے حوالہ سے بعض روایات درج ہیں جن سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کی قبولیت اور اپنے صحابہ ؓ سے شفقت و محبت کا پہلو روشن ہوتا ہے۔ حضرت حافظ صاحبؓ بیعت کی سعادت حاصل کرنے والے اپنے گاؤں میں تیسرے اور اپنے ضلع میں تینتیسویں فرد تھے۔ آپؓ بھی اُن چند اصحاب میں سے تھے جنہیں حضورعلیہ السلام کسی خاص مقصد کے لئے دعائیں کرنے اور خواب آئے تو بتانے کے لئے فرماتے۔
حضرت حافظ صاحبؓ کا ایک بیٹا عبدالرحمن قادیان میں زیرتعلیم تھا، وہ تین چار روز بیمار رہ کر وفات پاگیا۔ اُس کی وفات پر حضرت حافظ صاحبؓ نے کمال صبر کا نمونہ دکھایا ۔ اس واقعہ کے ایک ہفتے بعد جب آپ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے قادیان تشریف لے گئے تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپؓ کو دیکھ کر اپنے پاس بلایا اور بڑی شفقت سے فرمایا: ’’مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اپنے بچے کی موت پر بہت صبر کیا ہے۔ مَیں نعم البدل کے لئے دعا کروں گا‘‘۔ چنانچہ اس دعائے نعم البدل کے نتیجے میں خدا تعالیٰ نے آپؓ کو ایک اَور بیٹا عطا فرمایا یعنی حضرت حافظ فضل الرحمن صاحب جنہیں قریباً ربع صدی تک مغربی افریقہ میں دعوت الی اللہ کی توفیق عطا ہوئی۔
حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ حافظ نبی بخش صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ مَیں ایک دفعہ بوجہ کمزوری نظر حضرت خلیفہ اوّلؓ کے پاس علاج کے لئے حاضر ہوا۔ حضرت خلیفہ اوّلؓ نے فرمایا کہ شاید موتیا اترے گا۔ مَیں نے دو اَور ڈاکٹروں سے بھی آنکھوں کا معائنہ کرایا۔ سب نے یہی کہا کہ موتیا اترے گا۔ تب مَیں مضطرب و پریشان ہوکر حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور تمام حال عرض کردیا۔ حضورؑ نے الحمد (یعنی سورۃ الفاتحہ) پڑھ کر میری آنکھوں پر دست مبارک پھیر کر فرمایا ’’مَیں دعا کروں گا‘‘۔ اس کے بعد پھر نہ وہ موتیا اترا اور نہ ہی وہ کم نظری رہی اور اسی وقت سے خدا کے فضل سے میری آنکھیں درست ہیں۔
حضرت حافظ صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہر موسم کا پھل مثلاً خربوزہ اور آم کافی مقدار میں باہر سے منگواتے تھے۔ جب مَیں خدمت میں حاضر ہوتا تو اپنے دست مبارک سے خربوزہ کاٹ کر مجھے دیتے اور آموں کے موسم میں آم بھی عنایت فرماتے اور بار بار کھانے کے لئے فرماتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں