محترم محمد زمان خان صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3 جنوری 2005ء میں مکرمہ بشریٰ صاحبہ اپنے والد محترم محمد زمان خانصاحب کا ذکرخیر کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ میرے اباجان ایک سیدھے سادھے درویش صفت انسان تھے۔ ہری پور ہزارہ کے رہنے والے تھے۔ 1952ء میں احمدیت قبول کی تو قبیلے والوں نے بہت مخالفت کی۔ آپ کی پہلی بیوی کے والدین نے جرگہ میں طلاق کا مقدمہ دائر کردیا۔ جرگہ میں تقریباً دو سو آدمی تھے۔ فتویٰ دینے والے عالم سے جب آپ نے قرآنی دلیل سے بات کی تو اُسی عالم کا بیٹا اپنے والد کو کہنے لگا کہ ابا تم فتوے ہی لگا سکتے ہو، دلیل سے مقابلہ نہیں کر سکتے۔ چنانچہ جرگہ کے نتیجہ میں ظاہری مخالفت کم ہوگئی اور ان کی بیوی نے بھی یہ کہہ کر ان کا ساتھ دیا کہ اصل مسلمان تو یہی ہیں جنہوں نے مجھے قرآن پاک پڑھایا اور نماز سکھائی۔ پھر دونوں میاں بیوی لاہور آگئے۔ یہاں اِن کی بیوی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا لیکن دونوں ماں بیٹا چند دنوں میں فوت ہوگئے۔ اس پر آپ بہت پریشان ہوئے کیونکہ رشتہ دار کہتے تھے کہ اسے مرتد ہونے کی سزا ملی ہے۔ تاہم آپ کو خدا تعالیٰ نے ایمان پر قائم رکھا۔
آپ کے جو بھائی کہتے تھے کہ یہ بے اولاد مرے گا، اللہ تعالیٰ کی شان ہے کہ ان بھائیوں کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ لیکن آپ کی دوسری شادی ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے پانچ بیٹیاں اور تین بیٹے عطا کئے جو سب صاحب اولاد ہیں۔
محترم محمد زمان خان صاحب 17؍اپریل 2004ء کو بعمر 80سال لاہور میں وفات پاگئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں