مکرم شیخ شمیم احمد صاحب شہید

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 8مئی 2020ء)

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (شہداءنمبر- شمارہ 2۔ 2010ء) میں مکرمہ بشریٰ ممتاز شیخ صاحبہ کے قلم سے اُن کے بھتیجے محترم شیخ شمیم احمد صاحب شہید کا ذکرخیر شائع ہوا ہے۔
شہید لاہور مکرم شیخ شمیم احمد صاحب اپنے والد محترم شیخ نعیم احمد صاحب مرحوم کے اکلوتے بیٹے تھے۔ آپ حضرت شیخ محمد حسین صاحبؓ کے پوتے اور حضرت شیخ کریم بخش صاحبؓ کے پڑپوتے تھے۔
شہید مرحوم کی پیدائش سے قبل ان کے والدین کے چار بچے پیدا ہونے کے بعد فوت ہوچکے تھے۔ تب حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی دعاؤں کی برکت سے شہید مرحوم کی پیدائش ہوئی۔ مضمون نگار بیان کرتی ہیں کہ میرے کہنے پر شہید مرحوم کے والد نے اپنی اہلیہ کے حاملہ ہونے پر ہی پیدا ہونے والے بچے کا تحریک جدید اور وقف جدید کا علیحدہ چندہ ادا کرنا شروع کردیا۔ خداتعالیٰ نے اپنے فضل سے شہید مرحوم کو 38 سال کی صحت مند اور کام کرنے والی زندگی عطا فرمائی اور پھر شہادت کے ذریعے حیات جاوداں عطا ہوگئی۔
شہید مرحوم الفلاح بینک میں آڈٹ آفیسر تھے اور بینک کی مختلف شاخوں میں ڈیوٹی پر جایا کرتے تھے۔ 28؍مئی 2010ء کو آپ کی ڈیوٹی گڑھی شاہو کی برانچ میں تھی۔ چنانچہ آپ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے پیدل ہی مسجد دارالذکر چلے گئے۔ حسب عادت آپ مسجد پہنچ کر پہلے کسی نہ کسی مد میں چندہ کٹواتے۔ اُس روز کی رسید مرحوم کی شہادت کے بعد جیب سے برآمد ہوئی۔ عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ دہشت گردوں کے حملے کے دوران آپ امیر صاحب کے سامنے کھڑے ہوگئے۔ دہشت گرد نے آپ سے پوچھا کہ تیرے پیچھے کون ہے۔ آپ نے کہا میرے بیوی بچے اور میرا خدا۔ اُس نے گولیاں برساتے ہوئے کہا کہ چل پھر اپنے خدا کے پاس۔
مضمون نگار بیان کرتی ہیں کہ میری بیٹی کی وفات جرمنی میں ہوئی تو جنازہ پاکستان بھجوایا گیا۔ وہاں تدفین تک کے سارے انتظامات کے لئے شہید مرحوم سے درخواست کی تھی۔ بعد میں جب اُنہیں اخراجات کے لئے باربار پوچھا گیا تو انہوں نے یہی کہا کہ آپ یہی سمجھیں کہ آپ نے ہی سب کچھ کیا ہے اور یہی مَیں نے سب سے کہا بھی ہے۔
شہید مرحوم نے اپنے والد اور پھر بیمار والدہ کی بہت خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کی شہادت کے صرف اٹھارہ دن بعد آپ کی والدہ مکرمہ مبارکہ بیگم صاحبہ بھی وفات پاگئیں۔ آپ نے پسماندگان میں اہلیہ مکرمہ صائمہ صاحبہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑیں۔ شہید مرحوم کا ذکرخیر کرتے ہوئے حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ میں فرمایا تھا کہ شہید مرحوم کو خواب میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے فرمایا کہ یہ بچے ہمیں دے دو۔ اس پر آپ نے اگلے ہی روز چاروں بچوں کو تحریک وقف نَو میں پیش کردیا۔
مضمون نگار بیان کرتی ہیں کہ شہید مرحوم کی شہادت کے بعد جب مَیں نے اُس کی اہلیہ کو تعزیت کرنے کے لئے فون کیا تو اُس نے مجھے دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ پھوپھو آپ ایک آنسو بھی نہ لائیں، ایک گیا ہے تو دو باپ کی جگہ لینے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں