مکرم فضل الرحمٰن خان صاحب سابق امیر ضلع راولپنڈی

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 14؍مئی 2021ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍مارچ 2013ء میں مکرم رفاقت احمد صاحب کے قلم سے مکرم فضل الرحمٰن خان صاحب سابق امیر ضلع راولپنڈی کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔


مکرم خان صاحب 26؍دسمبر1929ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم عبدالغفور خان صاحب کو خلافت ثانیہ میں بیعت کی توفیق ملی۔ جبکہ آپ کے دادا نے بعمر106سال 1936ء میں بذریعہ خط بیعت کرنے کی توفیق پائی۔اس خاندان کا آبائی وطن چونترہ ضلع اٹک ہے۔
مکرم خان صاحب بہت منکسرالمزاج تھے۔ 1998ء میں آپ کا تقرر بطور امیر جماعت راولپنڈی ہوا۔ کارکنان کو باربار خداتعالیٰ کی خاطر خدمت کرنے کی نصیحت کرتے۔ یہ اظہار کرکے دعا کی درخواست کرتے کہ میرے پاس کوئی ایسی خدمت نہیں جو خداتعالیٰ یا خلیفہ وقت کے سامنے پیش کرسکوں۔
آپ اپنے لازمی چندہ جات کو دس پر تقسیم کرلیتے اور دس ماہ میں ادا کردیتے۔ باقی دو ماہ طوعی چندوں، صدقات وغیرہ کی ادائیگی کرتے۔ نصاب کے مطابق ادائیگی ہوتی۔ ہر مالی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ شعبہ مال کے کارکنان کو جب وصولی کے بارے میں ہدایات دیتے تو یہ وضاحت بھی کرتے کہ مَیں اپنا سارا حساب بےباق کرکے یہ کہہ رہا ہوں۔ کوشش کرتے کہ جماعتی کام کے سلسلے میں سفر کے اخراجات بھی جماعتی فنڈ سے نہ کیے جائیں۔
آپ کی طبیعت میں خاص نظم و ضبط تھا جو آپ کے ہر کام میں نظر آتا تھا۔ ایک بار خاکسار (بطور نائب قائدضلع) ایک اجتماع کے لیے آپ سے عطیہ لینے گیا تو پہلا سوال آپ نے یہ کیا کہ عطیہ جات وصول کرنے کے لیے مرکزی چٹھی موجود ہے؟ چٹھی موجود تھی اور دکھادی گئی۔
بہت مہمان نواز تھے۔ مرکز سے کوئی مہمان آتا تو آپ اور بریگیڈیر ڈاکٹر سیّد ضیاءالحسن صاحب کی کوشش ہوتی کہ مہمان کو اپنے گھر لے جاکر خدمت کریں۔ خود بھی تبلیغ کا جوش رکھتے اور دوسروں کو بھی اس طرف متوجہ کرتے رہتے۔ دفتر کے اعلیٰ افسران اور دیگر معززین کو اپنے خُلق اور علم کے ذریعے پیغام حق پہنچاتے۔ آپ کی وفات 29؍اکتوبر 2012ء کو ہوئی اور تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں