مکرم محمد ایوب اعظم صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
آپ محترم شیخ نیازالدین صاحب (مرحوم) اور محترمہ رشیدہ بیگم صاحبہ (مرحومہ) کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کے نانا حضرت شیخ عمرالدین صاحبؓ تھے جبکہ والد خلافت ثانیہ کے دوران احمدی ہوئے۔ شہید مرحوم کی شادی محترمہ بشریٰ منہاس صاحبہ بنت مکرم محمد افضل منہاس صاحب ایڈووکیٹ مرحوم (راولپنڈی) کے ساتھ ہوئی۔
آپ ایک مخلص احمدی تھے۔ B.Scکرنے کے بعد آرڈیننس فیکٹری واہ کینٹ میں بطور چارج مین ملازم ہوئے اور ترقی کرکے فورمین کے عہدہ تک پہنچے۔ بعد ازاں اسسٹنٹ ورکس مینیجر مقرر ہوئے لیکن پھر احمدی ہونے کی وجہ سے 1991ء میں آپ کو ریٹائر کر دیا گیا۔ اس کے بعد آپ بسلسلہ ملازمت سعودی عرب چلے گئے۔ 1995ء میں واپس آکر پھر شہادت تک واہ کینٹ میں ہی رہے۔
7؍ جولائی 1998ء کو آٹھ بجے رات آپ محلہ کی ایک دکان سے واپس گھر پہنچے ہی تھے کہ قاتل اچانک تاریکی سے نکل کر آپ کے سامنے آگئے۔ آپ کا نام پوچھا اور یہ بھی پوچھا کہ آپ احمدی ہیں۔ اس کے بعد قاتلوں میں سے ایک نے آپ پر دو فائر کئے اور بھاگ گئے۔ آپ نے زخمی ہونے کے بعد گھر والوں کو آوازیں دیں جو آپ کی آواز پر فوراً باہر آئے اور زخمی حالت میں آپ کو ہسپتال لے گئے لیکن آپ راستہ ہی میں وفات پاگئے۔شہید مرحوم نے ایک بیٹا اور تین بیٹیاں پسماندگان میں چھوڑیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں