مکرم میاں محمد عبداللہ صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25جولائی 2012ء میں مکرم انور احمد مبشر صاحب کے قلم سے اُن کے دادا مکرم میاں محمدعبداللہ صاحب کا مختصر ذکرخیر شائع ہوا ہے۔
مکرم میاں محمد عبداللہ صاحب آف مَرل (ضلع سیالکوٹ) 1870ء میں پیدا ہوئے۔ 1930ء میں بیعت کی اور پھر نظام وصیت میں بھی شامل ہوگئے۔
مکرم میاں محمد عبداللہ صاحب ایک ہمدرد، متوکّل اور خوش مزاج انسان تھے۔ گاؤں میں اکیلے احمدی تھے اور وہاں سے پیدل جلسہ سالانہ قادیان کے لئے تشریف لے جایا کرتے تھے۔ جب آپ نے قریبی دیہات میں تبلیغ شروع کی تو مخالفت بھی شروع ہوگئی۔ کئی بار مارپیٹ بھی ہوئی۔ حتیٰ کہ آپ کا پانی بھی بند کردیا گیا۔ آپ ذرا دُور سے پانی لانے لگے تو وہاں کا پانی بھی گندا کردیا گیا۔ تاہم آپ نے تبلیغ جاری رکھی۔ گاؤں کی مسجد میں داخلہ بند ہوا تو گاؤں کے قریب جگہ خرید کر ایک چبوترہ بنادیا اور وہاں نمازوں کی ادائیگی شروع کردی۔ یہ جگہ بعد میں ’’بابا کی مسجد‘‘ کے نام سے مشہور ہوئی۔ آخر خداتعالیٰ کے فضل سے یہاں جماعت قائم ہوگئی اور 1953ء کے فسادات میں آپ نے نہایت جرأت کے ساتھ نواحمدیوں کو حوصلہ میں رکھا ۔ اِس وقت مَرلؔ میں احمدیوں کے 18 گھر ہیں۔
8؍مئی 1958ء کو آپ نے سیالکوٹ میں وفات پائی۔ امانتاً وہاں دفن کئے گئے۔ قریباً چھ ماہ بعد جب جسدخاکی کو ربوہ لے جانے کے لئے نکالا گیا تو مخالفین نے اصرار کیا کہ باباجی کا چہرہ دکھاؤ، سُنا ہے احمدیوں کے چہرے بگڑ جاتے ہیں۔ مجبوراً جب چہرہ سے کفن ہٹایا گیا تو ایک چمک سی پیدا ہوئی اور دیکھا گیا تو آپ کا چہرہ ایسے تھا جیسے ابھی سوئے ہوں۔ پھر جسدخاکی ربوہ لایا گیا اور تدفین بہشتی مقبرہ میں ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں