مکرم ڈاکٹر عبدالقادر صاحب چینی شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم ڈاکٹر عبدالقادر صاحب چینی شہید ابن محترم قاری غلام مجتبیٰ صاحب نے ابتدائی تعلیم ربوہ میں پائی۔ MBBS کرکے آپ فیصل آباد میں مقیم ہوئے اور نہایت کامیاب فزیشن اور سرجن بنے۔ اپنی ذاتی شرافت اور نیک دلی کی وجہ سے خاص و عام میں مقبول تھے۔ ہردلعزیز اور فرض شناس تھے اور خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار رہتے تھے۔ آپ کے والد محترم قاری غلام مجتبیٰ صاحب چینی نہیں تھے۔ ان کی دوسری شادی ہانگ کانگ میں ایک چینی خاتون سے ہوئی تھی اور آپ اسی چینی اہلیہ کے بطن سے تھے چنانچہ چینی مشہور ہوئے۔
16؍جون 1984ء کی دوپہر تقریباً پونے بارہ بجے پیپلزکالونی فیصل آباد میں آپ اپنی کوٹھی میں موجود تھے اور روزے سے تھے کہ ایک شخص نعیم اللہ ہاشمی بیماری کے بہانے آپ کی کوٹھی پر آیا۔ آپ نے اُسے اندر بلا لیا۔ اُس نے پیٹ درد کی شکایت کی چنانچہ ڈاکٹر صاحب اُسے دیکھنے کے لیے نیچے جھکے تو اُس نے چھرے سے آپ کے بازو پر اور پیٹ میں وار کیے اور بھاگ نکلا۔ آپ کا ملازم شور سن کر قاتل کے پیچھے بھاگا اور تھوڑی دور جاکر لوگوں کی مدد سے اسے پکڑ لیا اور پولیس کے حوالہ کردیا۔ ڈاکٹر صاحب کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا مگر زخم اتنے کاری تھے کہ آپ جانبر نہ ہوسکے اور ایک بجے کے قریب شہید ہوگئے۔ بوقتِ شہادت آپ کی عمر 65؍سال تھی۔ شہید مرحوم نے اپنے پسماندگان میں بیوہ محترمہ طاہرہ قادر صاحبہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ڈاکٹر رضوان قادر چھوڑے۔تینوں بیٹیاں بھی ڈاکٹر ہیں۔
مجرم نے پولیس کو کئی جھوٹے بیانات دیے۔ کبھی کہا کہ ڈاکٹر صاحب نے اسے بیماری کا جعلی سرٹیفیکیٹ دینے سے انکار کردیا تھا۔ کبھی کہا کہ میں نے ڈاکٹر صاحب سے دوائی کے لیے پیسے مانگے تھے جو انہوں نے نہیں دیے۔ وغیرہ۔گو ایڈیشنل سیشن جج فیصل آباد محمد اسلم ضیاء نے اسے عمر قید کی سزا دی مگر ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کردیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں