مکرم ڈاکٹر نذیر احمد صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم ڈاکٹر نذیر احمد صاحب شہید آف ڈھونیکے (ضلع گوجرانوالہ) کشمیر کے گاؤں وداستی میں پیدا ہوئے۔ 1947ء میں والدین کے ہمراہ ہجرت کرکے واہ کینٹ آگئے۔ ابتدائی تعلیم واہ کینٹ اور پھر وزیر آباد میں حاصل کی۔ خدا تعالیٰ نے آپ کو خاص دستِ شفا عطا فرمایا اور سارا علاقہ آپ کی انسانیت دوستی، ہمدردی اور طبی خدمات کا معترف تھا۔ باوجود ایک کم تعلیم یافتہ ڈاکٹر ہونے کے لوگ دور دراز سے آپ کے پاس علاج کے لئے آتے تھے۔ خدمت خلق میں مصروف ہونے کے علاوہ آپ مختلف جماعتی عہدوں پر بھی فائز رہے۔ صف اول کے مالی قربانی کرنے والے تھے۔ اپنے کلینک سے متّصل جگہ مسجد کے طور پر جماعت کو دے رکھی تھی۔
26 اور 27؍ اکتوبر 1997ء کی درمیانی شب محترم ڈاکٹر صاحب کو گھر سے اغواء کیا گیا۔ اور پھربڑی بیدردی سے قتل کرکے گاؤں کے قریب بہنے والے برساتی نالے ’پلکھو‘ میں پھینک دیا گیا۔ ایک مجرم زمان شاہ کی نشان دہی پر پولیس نے نعش برآمد کرلی۔
شہید مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ محترمہ نسیم بیگم صاحبہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور چار بیٹے یادگار چھوڑے۔ ایک بیٹی مکرمہ امۃالنصیر صاحبہ اہلیہ مکرم کمال الدین صاحب (کارکن نظارتِ تعلیم ربوہ) ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں