میرے جسم تم پہ نثار ہوں ، میرے خون تم پہ مباح رہیں – نظم

ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ اگست و ستمبر 2010ء میں سانحۂ لاہور کے حوالہ سے مکرم حبیب الرحمن ساحر صاحب کی ایک طویل نظم شامل اشاعت ہے جو پاکستان کے حکمرانوں کے نام تعریض کے طور پر کہی گئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

میرے جسم تم پہ نثار ہوں ، میرے خون تم پہ مباح رہیں
رہو ان شہیدوں پہ تم گواہ ، یہ شہید تم پہ گواہ رہیں

یہی پھول جو تمہیں بھا گئے ، لو! وہ سارے قرض چُکاگئے
کہ قفس قفس میں ہو روشنی ، سَو چراغِ جان جلا گئے
بنیں سب شہیں تری نُورزآ ، تیرے دن سرورِ صباح رہیں

یہی فخرِ سرَو و چمن مِرے ، یہی مانِ خُلد و عدن مِرے
اِنہی سے ملی ہے لقا مجھے ، یہی نذرِ رہنِ وطن مِرے
یہ بہار سوئے فلک پھلے ، یہ ثمار حرزِ نگاہ رہیں

ترے خانہ ہائے نقّار میں یہ نوائے مرغِ اسیر ہے
یہ غریب شہر کی آہ ہے ، یہ قتیلِ ہجر کا تِیر ہے
تُو سُنے ، سُنے ، کہ تُو نہ سُنے ، یہ سند برنگِ صلاح رہیں

اے امیرِ شہر! قریب ہیں وہ عدیلِ حشر کی ساعتیں!
جہاں گُنگ ہوں گے یہ غُلغلے ، جہاں بول اُٹھیں گی سماعتیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں