کہتے ہو داستانِ وفا کو رقم کروں – شہدائے احمدیت کے حوالہ سے نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7 جولائی 2012ء میں شہدائے احمدیت کے حوالہ سے مکرم فاروق محمود صاحب کی ایک خوبصورت نظم شامل اشاعت ہے۔ اس طویل نظم میں سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

کہتے ہو داستانِ وفا کو رقم کروں
یعنی مَیں جوشِ اشک کو شعروں سے کم کروں
شہداء کے واقعات، سپردِ قلم کروں
قربانیوں کے باب مَیں کیسے رقم کروں
ہم وہ نہیں جو شکوۂ رنج و اَلم کریں
اور پھر بیاں عنایت و لطف و کرم کریں

جو صبر کا پہاڑ ہے کوہِ وقار ہے
جس کو بلا کا آنسوؤں پہ اختیار ہے
اُس کا بشر کے آگے نہ رونا شِعار ہے
اشکوں کے بند توڑتی سجدوں کی زار ہے
نقشِ قدم پہ ہم چلیں، شب زندہ ہم کریں
اور پھر بیاں عنایت و لطف و کرم کریں

چھینے کہیں پہ باپ، کہیں پہ سہاگ بھی
میرا خدا لگائے گا اُن سب کو بھاگ بھی
اے قوم اُن کے واسطے راتوں کو جاگ بھی
ڈھل جائے اب دعا میں یہ سینے کی آگ بھی
خلوت میں اُن کے واسطے آنکھوں کو نَم کریں
اور پھر بیاں عنایت و لطف و کرم کریں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں