ہمدردی خلق سے متعلق حضرت مسیح موعود کا پُر درد کلام

روزنامہ الفضل ربوہ کے خدمت خلق کے حوالہ سے شائع ہونے والے جلسہ سالانہ نمبر 2011ء میں ہمدردی خلق سے متعلق حضرت مسیح موعود کا پُر درد کلام بھی شامل اشاعت ہے۔ اس فارسی کلام میں سے انتخاب مع ترجمہ ہدیہ قارئین ہے:

بدِل دردے کہ دارم از برائے طالبانِ حق
نمے گردد بیاں ، آں درد، از تقریر کوتاہم
وہ درد جو میں طالبان حق کے لئے اپنے دل میں رکھتا ہوں میں اس درد کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔
دل و جانم ، چُناں مستغرق ، اندر فکرِ اُوشان است
کہ نَے از دِل خبردارم ، نہ ازجانِ خود آگاہم
میری جان و دل ان لوگوں کی فکر میں اس قدر مستغرق ہے کہ مجھے اپنے دل کی خبر ہے، نہ اپنی جان کا ہوش ہے۔
بدِیں شادم کہ غم از بہرِ مخلوقِ خدا دارم
ازِیں درلذّتم کز درد مے خیزد زِدِل آہم
میں تو اس بات پر خوش ہوں کہ مخلوق کا غم رکھتا ہوں اور اس کے باعث میرے دل سے جو آہ نکلتی ہے اس میں مگن ہوں۔
مرا مقصود و مطلوب و تمنّا خدمتِ خلق است
ہمیں کارم، ہمیں بارم، ہمیں رسمم، ہمیں راہم
میرا مقصود اور میری خواہش خدمت خلق ہے یہی میراکام ہے یہی میری ذمہ داری ہے یہی میرا طریقہ ہے۔
نہ من از خودِ نَہم، در کوچہ پند و نصیحت پا
کہ ہمدردی بَرد آنجا، بہ جبر و زور و اِکراہم
میں خود اپنی خواہش سے پند و نصیحت کے کوچہ میں قدم نہیں رکھتا بلکہ مخلوق کی ہمدردی زبردستی مجھے کھینچے لئے جا رہی ہے۔
غمِ خلقِ خدا صرف از زباں خوردن چہ کارست ایں
گرش صد جاں بپاریزم ہنوزش عذر میخواہم
صرف زبان سے خلق خدا کے غم کھانے کاکیا فائدہ اگر اس کے لئے سو جانیں بھی فدا کروں تب بھی معذرت کرتا ہوں۔
چو شامِ پُر غُبار و تیرہ حالِ عالَمے بِینم
خُدا بروے فرود آرد، دُعا ہائے سحر گاہم
جب دنیا کی تاریکی کو دیکھتا ہوں تو (چاہتا ہوں کہ ) خدا اس پر میری پچھلی رات کی دعاؤں کی (قبولیت) نازل کرے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں