احمدیہ ہاسٹل لاہور

احمدی طلباء کولاہور میں خالص دینی ماحول میں پروان چڑھانے کے لئے سیدنا حضرت مصلح موعودؓنے 11؍دسمبر1915ء کوکرایہ کی ایک بلڈنگ میں احمدیہ ہاسٹل لاہور کا اجراء کیا۔ محترم بابو عبدالحمید صاحب ہاسٹل کے پہلے سپرنٹنڈنٹ مقررہوئے۔ حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ روزانہ طلباء کو قرآن کریم پڑھایا کرتے تھے۔ حضرت مصلح موعودؓبھی شروع شروع میں جب لاہور تشریف لاتے تو ہاسٹل میں ہی قیام فرماتے۔ ایک بار حضورؓنے فرمایا کہ احمدیہ ہاسٹل میں رہ کر مَیں یہی سمجھتا ہوں کہ گویا میں قادیان میں رہتا ہوں۔
حضرت مصلح موعودؓ کی مسجد فضل لندن کی تحریک پر ہاسٹل کے طلباء نے دوہزار روپے پیش کئے۔ حضرت مرزا بشیراحمد صاحبؓنے اپریل 1927ء میں ناظم تعلیم وتربیت کی حیثیت سے ہاسٹل کے 40قواعد وضوابط مرتب کئے۔ جماعت احمدیہ کے جن مشہور بزرگوں نے اپنی طالبعلمی کا کچھ عرصہ اس ہاسٹل میں گزارا، اُن میں حضرت نواب محمد عبداللہ خان صاحبؓ، حضرت ملک غلام فریدصاحبؓ، حضرت ملک عبدالرحمان صاحب، حضرت شیخ محمداحمدصاحب مظہر اور حضرت عبدالرحیم صاحب دردؓوغیرہ شامل ہیں۔ حضرت چوہدری ظفراللہ خان صاحبؓبھی کچھ عرصہ احمدیہ ہاسٹل کے وارڈن رہے۔ 1947ء میں یہ ہاسٹل بند کردینا پڑا۔
1964ء میں احمدیہ ہاسٹل لاہور کا دوبارہ اجراء ہوا۔ 1971ء میں ہاسٹل کی دو منزلہ عمارت نیو مسلم ٹاؤن میں تعمیر کی گئی۔ جہاں یہ آج بھی ’’دارالحمد‘‘ کے نام سے موجود ہے۔ اس عمارت میں 22؍کمرے ہیں جن میں طلباء قیام کرسکتے ہیں۔ ہاسٹل میں میس (Mess) کا انتظام بھی موجود ہے۔
احمدیہ ہاسٹل کے بارہ میں ایک تعارفی مضمون مکرم لطیف قیصر صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍دسمبر 1996ء میں شامل اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں