تین درویشانِ قادیان کا ذکرخیر

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍جولائی 2016ء میں مکرم دانیال احمد طاہر صاحب کے قلم سے شامل اشاعت مضمون میں 9 ایسے درویشانِ قادیان کا مختصر ذکرخیر کیا گیا ہے جنہو ں نے 2015ء میں وفات پائی۔ ان میں سے درج ذیل تین درویشان کا ذکر ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں شامل نہیں تھا۔
٭ محترم چودھری فضل احمد صاحب 11جنوری 2015ء کو بعمر 90 سال ربوہ میں وفات پاگئے۔ آپ 1924ء میں چوکنانوالی ضلع گجرات میں حضرت میاں احمدالدین صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے تھے جن کی تحریری بیعت کے ذریعے 1900ء میں یہ خاندان احمدیت کی روشنی سے منور ہوا۔ 1905ء میں انہوں نے اپنے والد حضرت محمد حیات صاحبؓ کے ساتھ قادیان جاکر حضرت مسیح موعودؑ کی دستی بیعت کا شرف حاصل کیا۔
محترم چودھری فضل احمد صاحب نے 1942ء میں فوج میں ملازمت کرلی۔ 1946ء میں فوج سے فراغت کے بعد حفاظتِ مرکز کے لئے حاضر ہوگئے۔ دورِ درویشی میں ہی نظام وصیت میں شامل ہوئے۔ بعد ازاں پاکستان آگئے۔ یہاں لمبا عرصہ اپنی جماعت کے صدر رہے۔ احمدیہ مسجد کی تعمیر کی بھی توفیق پائی۔ تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ ربوہ منتقل ہونے کے بعد یہاں بھی امام الصلوٰۃ اور اپنے محلہ کی مجلس عاملہ کے سرگرم رُکن رہے۔ آپ کے چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں ۔
٭ مکرم عطاء اللہ صاحب آف کنری (سندھ) 25 مارچ 2015ء کو بعمر 85 سال ربوہ میں وفات پاگئے۔ آپ 1930ء میں پھیروچچی انڈیا میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ملک کے وقت حفاظت مرکز کی تحریک پر لبّیک کہا۔ 1948ء میں نظام وصیت میں شامل ہوئے۔ پھر پاکستان آگئے اور لمبا عرصہ اپنی جماعتوں میں بطور صدر اور دیگر عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کے چھ بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں ۔
٭ محترم محمد موسیٰ صاحب نے 10 مئی 2015ء کو بعمر 95 سال وفات پائی۔ آپ سیّدوالا ضلع شیخوپورہ کے رہنے والے تھے۔ آپ کے خاندان کو خلافتِ اولیٰ کے زمانہ میں قبولِ احمدیت کی توفیق ملی۔
محترم محمد موسیٰ صاحب نے 1946ء میں فوج کی ملازمت ترک کرکے قادیان میں رہائش اختیار کرلی۔ تقسیمِ ملک کے وقت حضرت مصلح موعودؓ نے آپ سے ارشاد فرمایا کہ آپ نے ہجرت کرکے پاکستان نہیں جانا مجھے آپ کی خدمات کی ضرورت ہے۔ چنانچہ آپ قادیان میں ہی ٹھہرے رہے اور درویشان میں شامل ہوئے۔ بعدازاں آپ نے سالہاسال صدر انجمن احمدیہ کے دفاتر میں خدمت کی توفیق پائی۔ 2006ء میں درویشان کے نمائندہ کے طور پر جلسہ سالانہ برطانیہ میں بھی شامل ہوئے۔ آپ کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں