حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؓ کی حسین یادیں

رسالہ ’’نورالدین‘‘ جرمنی کے ’’سیدنا طاہرؒ نمبر‘‘ میں مکرم شکیل احمد بٹ صاحب سابق ریجنل قائد اپنی چند یادیں بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ 1994ء میں سالانہ اجتماع خدام الاحمدیہ کے موقع پر حضوؒر سے ذاتی ملاقات ہوئی تو پیارے حضوؒر ایک نہایت شفیق مہربان کی طرح اُٹھے اور میرے دونوں بازوؤں پر لگے بیجز کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور مجھے گلے لگا لیا بڑی شفقت سے بٹھایا۔

1997ء میں ہماری فیملی ملاقات کے دوران میری اہلیہ نے حضورؒ کی خدمت میں عرض کی کہ میرا بیٹا سہیل ’’ر’’کو ’’ل’’ بولتا ہے مثلاً نور کو نول اور شکریہ کو شُکلیہ بولتا ہے۔ ہم کافی کوشش کرتے ہیں مگر درست نہیں ہو رہا۔ حضورؒ نے سہیل کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ کہو شکریہ تو سہیل نے کہا شکریہ۔ تو حضورؒ مسکرائے اور فرمایا بس اتنی سی بات تھی۔ ہم حیران ہو گئے کہ گھر میں تو ہمیشہ کوشش کی لیکن حضورؒ کے فیض سے ایک ہی لمحہ میں اﷲ کا فضل ہو گیا۔
ایک صومالین دوست زکریا صاحب خاکسار کے ذریعہ احمدی ہوئے تو حضورؒ نے بڑی محبت کا اظہار کرتے ہوئے جوابی خط میں تحریر فرمایا کہ ’’صومالین لوگوں میں اﷲ کے فضل سے دین کا بڑا جذبہ ہے اور بالعموم یہ شریف الطبع نیک فطرت لوگ ہوتے ہیں‘‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں