شہد کی خصوصیات – جدید تحقیق کی روشنی میں

جدید تحقیق کی روشنی میں… شہد کی خصوصیات
مرتّبہ : فرخ سلطان محمود

شہد سے علاج
ایک طبی تحقیق کے مطابق سینے کی جکڑن اور کھانسی میں شہد سے بہتر کوئی دوا نہیں۔ اور سونے سے قبل بچوں کو ایک چمچ شہد دینے سے اُن کی کھانسی دُور ہوجاتی ہے اور وہ پُرسکون نیند سوتے ہیں۔ کیونکہ شہد خراب گلے کے غدود سے لیپ ہوکر اُس کو آرام دیتا ہے۔ تاہم ماہرین نے ایک سال اور اس سے کم عمر بچوں کو شہد دینے سے منع کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ شہد ایک سال سے کم عمر کے بچوں کو فوڈپوائزننگ میں مبتلا کرسکتا ہے۔ رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ شہد میں موجود بیکٹیریا ایک سال سے کم عمر بچوں کے معدے کے لئے فائدہ مند نہیں ہوتے۔ لیکن اِن ماہرین کا تعلق چونکہ دیگر مذاہب سے ہے اس لئے وہ قرآن کریم کی اِس تعلیم سے ناآشنا ہیں جس میں شہد کو انسانوں کے لئے شفا قرار دیا گیا ہے۔

شہد کی بہترین اقسام
چند سال پہلے امریکی محققین نے دریافت کیا تھا کہ جو لوگ اپنے وزن کے مطابق روزانہ چار سے دس بڑے چمچے شہد استعمال کر رہے تھے، اُن میں اینٹی آکسیڈنٹس کی سطح بلند ہوگئی تھی۔ تاہم اُس وقت تک یہ بات واضح نہیں تھی کہ شہد کی کونسی قسم سب سے زیادہ اینٹی آکسیڈنٹس کی حامل ہوتی ہے۔ تاہم سپین کے شہر میڈرڈ میں شہد پر تحقیق کرنے والے ایک انسٹیٹیوٹ میں کی جانے والی نئی تحقیق میں مختلف افراد کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا اور دونوں گروپوں میں ہسپانوی شہد کی 36 ؍اقسام کے استعمال کا جائزہ لیا گیا۔ پہلے گروپ کو Dover شہد کی مختلف اقسام دی گئیں اور دوسرے گروپ کو ’’ہنی ڈیو‘‘ شہد کھلایا گیا۔ Dover شہد وہ ہے جسے شہد کی مکھیاں پھولوں کے رَس سے تیار کرتی ہیں جبکہ HoneyDew شہد وہ ہے جسے شہد کی مکھیاں پودوں کی پتیوں اور پھولوں کی پنکھڑیوں پر حشرات کی چھوڑی ہوئی میٹھی چپکنے والی ریزش سے بناتی ہیں۔ یہ شہد دنیا کے صرف چند مخصوص حصوں میں تیار ہوتا ہے جن میں سپین بھی شامل ہے۔
یہ تحقیق جرنل آف دی سائنس آف فوڈ اینڈ ایگریکلچر میں شائع ہوئی ہے اور اس کے مطابق ہنی ڈیو شہد میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار نمایاں زیادہ پائی گئی ہے۔ انسٹیٹیوٹ کی محقق روزا اینا پیریز نے کہا ہے کہ شہد کی اینٹی آکسیڈنٹ اور جراثیم کُش ہونے کی خصوصیات صحت کے لئے بہت مفید ہیں۔ چنانچہ جسم میں فری ریڈیکلز سے ہونے والی تَباہی روکنے کے لئے شہد ایک بہترین چیز کے طور پر سامنے آیا ہے۔ فری ریڈیکلز جن مختلف بیماریوں کا باعث بنتے ہیں اُن میں اعصابی بیماریاں، مزمن سوزشی بیماریاں، دل کے امراض، نیز کینسر اور وقت سے پہلے بڑھاپا شامل ہیں۔ چنانچہ محققین کے نزدیک ہنی ڈیو شہد میں اینٹی آکسیڈنٹس کی زیادتی کے باعث کہا جاسکتا ہے کہ یہ شہد کی یہ قسم دوسری قسم کے شہد سے زیادہ مفید اور بیماریوں سے لڑنے کی نسبتاً زیادہ صلاحیت رکھتی ہے۔ تاہم امر واقعہ یہی ہے کہ شہد کی کوئی بھی قسم ہو، وہ انسانی صحت کے لئے بہترین ہے۔ اسی طرح یہ بھی ملحوظ رکھنا چاہئے کہ حد سے زیادہ شہد کا استعمال فائدے کی بجائے نقصان کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ شہد میں کاربوہائیڈریٹس کی بھی بھرمار ہوتی ہے اور اس کا اسّی فیصد حصہ شکر پر مشتمل ہوتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں