عیسائی فرقہ MOONIES
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍مارچ 2003ء میں مکرم رشید احمد صاحب چودھری عیسائی فرقہ Unificationists یا Moonies کا تعارف کرواتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس فرقہ کا بانی Sun Myung Moon تھا جو شمالی کوریا میں 1920ء میں پیدا ہوا۔ پیشہ کے لحاظ سے انجینئر ہے لیکن اُس کا دعویٰ ہے کہ 16 سال کی عمر میں ایسٹر کے روز حضرت عیسیٰ نے اُسے خواب میں حکم دیا کہ اُن کے ادھورے کام کو مکمل کرے۔ اُس نے دنیا بھر میں تجارت کے ذریعہ شہرت اور دولت حاصل کی اور بے شمار کمپنیاں، صنعتی ادارے اور بنک قائم کئے۔ ماہنامہ Insight بھی جاری کیا۔ اخبار ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ کا مالک بھی ہے۔ اب اس کی عمر 83 سال ہے۔ اُس پر کئی مقدمات قائم ہوئے۔ 1948ء میں شمالی کوریا کی حکومت نے اُسے قید میں ڈالا اور دو سال لیبر کیمپ میں رہا۔ امریکہ میں بھی فراڈ کے جرم میں 13؍ماہ تک جیل میں رہا۔
پہلے وہ Presbyterianچرچ کا رکن تھا۔ 1948ء میں اسے چرچ کی رکنیت سے علیحدہ کردیا گیا۔ 1954ء سے اُس نے عیسائیت میں اتحادکی کوششیں شروع کرتے ہوئے کوریا کے شہر Seoul میں ’’ہولی سپرٹ ایسوسی ایشن‘‘ قائم کی اور ایک علیحدہ چرچ بھی قائم کیا جسے یونیفیکیشن چرچ کا نام دیا۔ اس چرچ کو بہت مقبولیت حاصل ہوئی اور یہ فرقہ اپنے روحانی پیشوا کے نام سے مونی فرقہ بھی کہلایا۔ 1957ء میں اُس نے اپنے عقائد پر مبنی 536 صفحات کی کتاب “Divine Principle” شائع کی۔ 1959ء میں وہ امریکہ منتقل ہوگیا اور 1972ء میں یونیفیکیشن چرچ آف امریکہ کی بنیاد رکھی اور نیویارک میں ہیڈکوارٹر قائم کیا۔ اس کی تعلیمات عیسائیت، کنفیوشزم اور بدھ ازم کا مرکب ہیں۔
ایک وقت میں اس فرقہ کے پیروکاروں کی تعداد 46 لاکھ تھی لیکن 1980ء میں جب مون کو ٹیکس فراڈ کے جرم میں سزا ہوئی تو پیروکاروں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی۔ اس وقت ایک اندازہ کے مطابق ڈیڑھ سو ممالک میں اس فرقہ کے لوگ آباد ہیں۔ زیادہ تر کوریا، جاپان اور امریکہ میں ہیں۔
یہ فرقہ خدا تعالیٰ کی وحدانیت کا قائل ہے اور تثلیث کو مکمل طور پر ردّ کرتا ہے۔ حضرت عیسیٰ محض انسان تھے، خدا نہیں تھے۔ اور یہ کہ وہ کنواری مریم کے بطن سے پیدا نہیں ہوئے۔ ان کے دیگر عقائد میں یہ شامل ہے کہ حضرت عیسیٰ ہی واحد شخص ہیں جو معصوم پیدا ہوئے، صلیب پر لٹکائے جانے کے بعد اُن کا روحانی معراج ہوا لیکن شیطان اُن کے مادی جسم کو لے گیا۔ پہلا آدم وہ تھا جس سے انسان کی نسل چلی، دوسرا آدم حضرت عیسیٰ ہیں جن کا مشن نامکمل رہا۔ تیسرا آدم 1917ء اور 1930ء کے درمیان کوریا میں پیدا ہوا، وہ ایک کامل عورت سے شادی کرے گا اور اس کی بعثت سے حضرت عیسیٰ کی آمد ثانی کی پیشگوئی پوری ہوگی۔
ان کا عقیدہ ہے کہ بائبل بذات خود سچی کتاب نہیں بلکہ سچائی سکھانے والی کتاب ہے۔ موجودہ عیسائیت سینٹ پال کی شروع کردہ ہے جس نے حضرت عیسیٰ کی تعلیمات کو مذہب کی شکل دی ہے۔ نیز وحی جاری ہے اور ریورنڈ مون کو بھی وحی ہوئی ہے۔ ان کا یقین ہے کہ خدا عیسائیت کو ردّ کرے گا اور تمام عیسائی فرقوں کو یونیفیکیشن چرچ میں مدغم کردے گا۔ مونؔ کا دعویٰ ہے کہ خدا اُس میں ہے اور تمام دنیا پر اس کا قبضہ ہوجائے گا۔ اس فرقہ کے لوگ تمباکو نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز کرتے ہیں، بہت زیادہ محنت کے عادی ہوتے ہیں، شادی سے پہلے جنسی تعلقات کے قائل نہیں اور چرچ سے مضبوط رابطہ رکھتے ہیں۔ ان میں اجتماعی شادیوں کا رواج ہے اور ایک ہی تقریب میں ہزاروں جوڑے شادی کے بندھن میں منسلک ہوجاتے ہیں۔
آجکل اس فرقہ کی تمام تر توجہ جنوبی امریکہ پر مرکوز ہے۔ 1994ء میں مونؔ نے برازیل کے ایک علاقہ Pantanal کا دورہ کیا اور یہ جگہ اس کو اتنی پسند آئی کہ اُس نے یہاں بہشت بنانے کا ارادہ کیا۔ دو ملین ایکڑ سے زیادہ اراضی خریدی۔ بعد میں مونؔ کو اس راستہ کی مشکلات کا اندازہ ہوا۔ برازیل کے ممبران پارلیمینٹ اور جاسوسی اداروں نے اس فرقہ کی کارروائیوں کو مشکوک قرار دیا۔ فوج نے ملک کے اندر ایک اَور ریاست کو ملکی سالمیت کے لئے خطرہ قرار دیا۔ تاہم مونؔ نے وہاں ایک کانفرنس ہال بنایا، خوابگاہیں بنائیں جہاں لوگ اکٹھے سوتے ہیں، شترمرغ فارم ہے جس کا گوشت برازیل کے اونچے طبقہ کی مرغوب غذا ہے، تین سو بچوں کیلئے ایک سکول قائم کیا، مقامی آبادی کے لئے ایک ایمبولینس اور ایئرپورٹ کا بھی انتظام کیا۔ یونیورسٹی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ عوام کی دلپسند کھیل فٹ بال کی ایک پوری ٹیم مونؔ نے خرید لی ہے اور ایک سٹیڈیم بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ مونؔ نے یوروگوائے میں چند اخبارات اور بنک بھی خریدے ہیں۔
مونؔ نے جو علاقہ خریدا ہے یہ یوروگوائے کے ساتھ برازیل کا سرحدی علاقہ ہے جو منشیات کی سمگلنگ وغیرہ کے لئے مشہور ہے۔ اسی لئے پولیس مونؔ کے اداروں پر چھاپے مارتی رہتی ہے اور کئی بار ان کا ریکارڈ بھی ضبط کیا ہے۔ اس علاقہ میں آباد شہری بھی خوفزدہ ہیں کہ اس چرچ کا رُکن نہ بننے کی پاداش میں اُن کو اُن کے آبائی شہروں سے ہی بدر نہ کردیا جائے۔