قرضِ حیات ، روح سے چکایا نہ جائے گا … نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 23؍اکتوبر 2023ء)

روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 3؍اکتوبر2014ء میں مکرم پروفیسر محمد اکرام احسان صاحب کی نظم بعنوان ’’قرضِ حیات‘‘ شامل اشاعت ہے جس میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

قرضِ حیات ، روح سے چکایا نہ جائے گا
واپس بدن میں اس سے تو آیا نہ جائے گا
دن رات پوجتے ہیں جو اپنے بدن کو لوگ
ان سے ہی بوجھ تن کا اٹھایا نہ جائے گا
ماں باپ کے پیار کی ملتی نہیں نظیر
اِک پَل کا قرض ، ماں کا ، چکایا نہ جائے گا
اُس ، اِک سے ، پیار کرنے کی ملتی رہی سزا
جس کا پیار دل سے بھلایا نہ جائے گا
مرتے رہیں گے حُسن پر اُس کے ہمیش لوگ
چہرہ سے جس کے پردہ ہٹایا نہ جائے گا
یہ حُسن ، یہ جمال ، توازن یہ اعتدال
کوشش بھی کرلو ، ان کو ہلایا نہ جائے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں