لائبریری آف کانگریس

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جولائی2006 ء میں امریکہ کی قومی لائبریری کے بارہ میں مکرم جواد احمد صاحب کا ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
لائبریری آف کانگریس امریکہ کی قومی لائبریری ہے اور امریکی کانگریس کا تحقیقی مرکز ہے۔ اس میں کتب کے لئے اندازاً 530 میل (850 کلومیٹر) لمبے شیلف ہیں اور اس کے متعلق یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ برٹش لائبریری کے بعد یہ دنیا کی سب سے بڑی لائبریری ہے۔ اس میں مختلف اقسام کی 130 ملین سے زائد اشیاء ہیں۔ جبکہ برٹش لائبریری میں 150 ملین سے زائد اشیاء ہیں۔
اس لائبریری کے کیٹلاگ میں 470زبانوں میں 29 ملین سے زائد کتب اور دیگر شائع شدہ مواد شامل ہے۔ اس کے علاوہ 58 ملین سے زائد قلمی نسخے ہیں۔ یہ لائبریری دنیا کی نادر اور نایاب کتب کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ اس میں Gutenberg Bible بھی شامل ہے۔ اس طرح یہ لائبریری اُن تمام اشیاء کا دنیا میں سب سے بڑا ذخیرہ ہے جن کو لائبریری میں رکھنے کی قانون اجازت دیتا ہے مثلاً فلمیں، 4.8 ملین نقشے، موسیقی کے چارٹ اور 2.7 ملین کیسٹس۔
اس لائبریری کا انچارج، لائبریرین آف کانگریس کہلاتا ہے۔ یہ لائبریری 24 ؍اپریل 1800 کو قائم ہوئی جب صدر جان ایڈمز نے ایسی کتب کی خریداری کے لئے 5000 ڈالر کا بجٹ منظور کیا جو کانگریس کے لئے مددر گار ثابت ہوسکتی تھیں۔ اسی طرح ان کتب کو رکھنے کے لئے ایک مناسب عمارت کا انتظام کیا گیا۔ اصل لائبریری 1814ء میں نئے دارالحکومت میں قائم کی گئی۔
جب برطانوی سپاہیوں نے دارالحکومت کی عمارات کو آگ لگا دی اور لائبریری کے ایک چھوٹے حصے کو تباہ کر دیا جو 3000 جلدوں پر مشتمل تھا تو سابق صدر تھامس جیفرسن نے اپنی ذاتی لائبریری کو متبادل کے طور پر پیش کردیا۔ جیفرسن نے اپنی لائبریری کے لئے کتب کی تلاش میں 50 سال صرف کئے تھے اور امریکہ اور سائنس سے متعلقہ تمام نایاب اور قابل قدر اشیاء کو جمع کر رکھا تھا۔ اُن کی لائبریری امریکہ کی بہترین لائبریریوں میں سے شمار کی جاتی تھی۔ ایک زمانہ میں انہوں نے اپنے قرض سے نجات حاصل کرنے کے لئے اپنی لائبریری کی کتب فروخت کرنا شروع کردی تھیں۔ چنانچہ انہوں نے کانگریس کو لکھا کہ میرے خیال میں ان میں کوئی ایسی سائنسی کتاب نہیں جس کو کانگریس اپنے ذخیرہ کتب میں شامل کرنا ناپسند کرے اور درحقیقت ان میں کوئی ایسا مضمون نہیں جس کا حوالہ کسی نہ کسی موقع پر کانگریس کے کسی ممبر نے نہ دیا ہو۔ جنوری 1815ء کو کانگریس نے جیفرسن کی اس پیشکش کو قبول کیا اور 6487 کتابوں کے عوض تقریباً 23450 امریکی ڈالر اُنہیں دئیے۔ اور اس طرح ایک عظیم قومی لائبریری کی بنیاد رکھی گئی۔
24 دسمبر 1851ء کو اس لائبریری میں آگ لگ گئی جس سے 35 ہزار کتابیں اور کرسٹوفرکولمبس کی اصل تصویر تباہ ہوگئیں۔ اسی طرح اس آگ سے امریکہ کے پہلے پانچ صدور کی تصویریں بھی تباہ ہوگئیں۔
اس وقت یہ لائبریری واشنگٹن DC میں تین عمارتوں پر مشتمل ہے۔ پہلی تھامس جیفرسن بلڈنگ جس کا آغاز 1897ء میں ہوا اور یہ لائبریری کی عمارت کا بنیادی حصہ ہے۔ دوسری جان ایڈمز بلڈنگ جس کا آغاز لائبریری کے وسیع کرنے کے لئے 1938ء میں کیا گیا۔ اور تیسری جیمز میڈیسن میموریل بلڈنگ جس کا آغاز 1981ء میں لائبریری کے نئے ہیڈکوارٹر کے طور پر کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں