محترم سیٹھ عبدالکریم صاحب آف کراچی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25 ستمبر 2012ء میں محترم سیٹھ عبدالکریم صاحب آف کراچی کا ذکرخیر اُن کی بیٹی مکرمہ ص۔حمید صاحبہ کے قلم سے شائع ہوا ہے۔
محترم سیٹھ عبدالکریم صاحب کے والدین بچپن میں ہی فوت ہوگئے تھے۔ آپ نے نوجوانی میں ایک خواب دیکھنے کے بعد حضرت مصلح موعودؓ کے دست مبارک پر احمدیت قبول کی۔
آپ نہایت دیانتدار، سچے اور بدظنّی سے نفرت کرنے والے تھے۔ آپ کے پاس کئی غیرازجماعت بھی اپنی امانتیں رکھوایا کرتے۔ پاکستان بننے کے بعد پہلے آپ سیالکوٹ آئے۔ یہاں غربت کے باوجود مالی قربانی میں شوق سے حصہ لیتے۔ لیکن جلد ہی احمدیت کی وجہ سے اتنی مخالفت ہوگئی کہ آپ کو کراچی جانا پڑا۔ آپ کے جانے کے بعد گھر پر جلوس بھی حملہ آور ہوا تو ہمسایوں نے مدد کرکے جان بچائی۔ پھر آپ کے اہل خانہ بھی ربوہ منتقل ہوگئے۔ چند دن دارالضیافت میں رہے اور پھر آپ کی اہلیہ نے اپنے ہاتھو ں سے ایک کچا کمرہ بناکر سر چھپانے کی جگہ تیار کرلی۔
کراچی میں سیٹھ صاحب نے ایک چھپر نما ہوٹل ڈال لیا۔ کچھ عرصہ بعد اپنے گھر کا سارا زیور فروخت کرکے چار ہزار روپے میں ایک اور ہوٹل خرید لیا جس سے اللہ تعالیٰ نے غیرمعمولی برکت دی اور آپ نے ربوہ میں شاندار گھر اور کراچی میں بلڈنگ بنائی۔ اولاد کو پڑھایا۔ دین کی راہ میں بھی خرچ کیا۔ بہت سادہ زندگی بسر کی۔ ایک بار جلسہ سالانہ کے دنوں میں قریبی لنگرخانہ میں نانبائیوں کی ضرورت کا اعلان ہوا تو آپ بھی چلے گئے اور خدمت بجالائے۔
خدمت خلق اور مہمان نوازی کا بہت جذبہ تھا۔ ہمسایوں کا بہت خیال رکھتے۔ اگر کبھی کوئی سالن لینے آتا تو ساری ہانڈی الٹادیتے اور اپنے لئے بازار سے لے آتے یا اَور پکالیتے۔
آپ کی وفات کراچی میں ہارٹ فیل ہوجانے سے ہوئی۔ تدفین ربوہ میں کی گئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں