چائے اور کافی میں کیفین کے اثرات — جدید تحقیقات کی روشنی میں

چائے اور کافی میں کیفین کے اثرات — جدید تحقیقات کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)

٭ امریکی ماہرین کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چائے یا کافی میں شامل کیفین سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ سکتی ہے جس کے نتیجے میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ یہ وہ مریض ہیں جن کا جسم انسولین تو بناتا ہے لیکن خون میں شکر کی مقدار قابو میں نہیں رہتی۔ یہ تحقیق ذیابیطس سے متعلقہ ایک سائنسی جریدے میں شائع کی گئی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ ایک دن میں چار کپ کافی کے برابر کیفین کی گولیاں لینے سے خون میں شکر کی مقدار آٹھ فیصد بڑھ جاتی ہے۔ اس تحقیق میں ابتدائی طور پر دس لوگوں کو شامل کیا گیا تھا اور اُن کی جلد کے نیچے ایک بہت چھوٹا سا گلوکوز مانیٹر لگایا گیا تھا تاکہ اُن کے خون میں موجود شکر کی مقدار کی پیمائش کی جاسکے۔ ماہرین نے تجربے میں شامل افراد پر کیفین کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے اُنہیں 72گھنٹوں کے لئے زیرنظر رکھا اور اُن افراد کی ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے معمولات میں کوئی تبدیلی نہ کریں۔ یہ تحقیق ڈیوک یونیورسٹی میڈیکل سکول میں کی گئی ہے اور تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر جیمس کا کہنا ہے کہ کیفین کے مذکورہ اثرات ایسے افراد پر دکھائی نہیں دیتے جو ذیابیطس کے مرض میں مبتلا نہیں ہیں۔

ڈاکٹر جیمس اب ایک نئی تحقیق شروع کررہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کیفین کا استعمال بالکل بند کرنے سے خون میں شکر کی مقدار کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے یا نہیں۔ اب تک کی جانے والی تحقیق سے یہ تو معلوم ہوچکا ہے کہ کیفین سے انسولین کے مؤثر ہونے میں کمی آجاتی ہے۔ اور یہ بات ماہرین پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ انسولین شکر کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہے اور اگر انسولین بننا بند ہوجائے یا مؤثر نہ رہے تو ذیابیطس کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔
ابرڈین یونیورسٹی سکاٹ لینڈ کے ماہر نفسیات پروفیسر لارنس کا کہنا ہے کہ جو کچھ انسانی دل کے لئے فائدہ مند ہے وہی چیز دماغ کے لئے بھی مفید ہوتی ہیں۔ اسی طرح دل کو بیمار کرنے والے عوامل سے دماغ بھی متأثر ہوسکتا ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق انسانی صحت کے ساتھ دماغ کو بھی چست رکھنے والی غذاؤں میں مچھلی، ہلدی، مختلف سبزیاں اور مخصوص مقدار میں کیفین بھی شامل ہے۔
قوّت مدافعت میں کمی کی وجوہات میں جسمانی کمزوری، ذہنی تناؤ، کھلے کیمیائی مادوں کے قریب رہنا، نیند کی کمی، سگریٹ نوشی، کیفین اور چینی کا زیادہ استعمال شامل ہیں۔
٭ ایک طبّی رپورٹ کے مطابق صحت پر کافی کے مرتب ہونے والے مثبت اثرات ایک بار پھر ثابت کئے گئے ہیں۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق کافی ذہن اور جگر کے افعال کو درست رکھتی ہے۔ اس سے نظام ہاضمہ بھی درست رہتا ہے اور عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ پیدا ہونے والی مختلف پیچیدگیوں اور یادداشت سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کیفین میں دماغی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ قوت ارتکاز میں اضافہ کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ چنانچہ الزائمر کے مریضوں کے لئے کافی کا مستقل استعمال نہایت مفید ثابت ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کافی میں شامل ایک جزو Chlorogene مانع تکسیدی خواص رکھتا ہے یعنی اینٹی آکسیڈنٹ ہے اور یہی جزو الزائمر کے مریضوں کے لئے کار آمد ثابت ہوتا ہے۔ البتہ ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ نے آئسڈ کافی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو صحت کے لئے خطرناک قرار دیا ہے۔
٭ لندن کے ایک انسٹیٹیوٹ میں ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ پانچ کپ چائے یا کافی کا استعمال برین ٹیومرز کے مریضوں کے لئے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ کیونکہ چائے اور کافی میں موجود کیفین دماغ میں خون کی فراہمی کم کردیتی ہے-

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں