حضرت قاضی سیّد غلام شاہ صاحبؓ
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 14 اپریل 2025ء)
حضرت قاضی سیّد غلام شاہ صاحبؓ آف بھیرہ کا مختصر ذکرخیر مکرم ڈاکٹر ر۔ب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 15؍جنوری2014ء میں شامل اشاعت ہے۔
حضرت سیّدغلام شاہ صاحبؓ گھوڑوں کے تاجر تھے اور کھڑے ہوئے گھوڑے کو دیکھ کر اُس کی ذات اور صفات کے بارے میں تفصیل بتادیتے تھے۔ صوفی مزاج تھے۔ صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے اور کبھی کبھار امامت بھی کروادیتے۔ ہرعید پر آپؓ ہی خطبہ دیتے اور بھیرے کا تحصیلدار یا تھانیدار آپؓ کو ہر عید پر ایک دستار بطور تحفہ پیش کیا کرتا تھا۔ مطالعہ کا شوق رکھتے تھے۔ مثنوی مولانا رومؒ، دیوانِ حافظؒ اور شیخ سعدیؒ کی بوستان و گلستان آپ کے زیرمطالعہ رہتیں اور ان کے کئی فقرات حسب موقع بیان کرتے۔
دعا پر بہت یقین تھا۔ کسی سفر کے آغاز سے قبل اور مقدمات کے سلسلے میں گھر کے سارے بچوں کو جمع کرکے دعا مانگتے اور فرماتے کہ اللہ تعالیٰ معصوم بچوں کی دعا خوش ہوکر قبول فرماتا ہے۔ آپؓ ہر چیز میں اللہ تعالیٰ کی تعریف تلاش کرلیتے اور اُس کی تسبیح کرتے۔
آپؓ نے پہلے میاں شمس الدین صاحب سجادہ نشین سیال شریف کی بیعت کی ہوئی تھی۔ حضرت مسیح موعودؑ کے دعویٰ کی خبر پہنچی تو کبھی مخالفت نہ کی بلکہ مخالفین سے بحث کرتے۔ ایک روز آپؓ نے خواب میں حضرت مسیح موعودؑ کو زردوزی چوغہ پہنے دیکھا جنہیں لوگ نذریں پیش کررہے تھے۔ آپؓ نے بھی دو روپے نذر گزاری جو حضورعلیہ السلام نے قبول فرمالی۔ اس خواب کی بِنا پر 1896ء یا 1897ء میں آپؓ قادیان تشریف لے گئے اور دو روپے حضورؑ کی خدمت میں یہ خواب سناکر بطور نذر پیش کیے جو حضورؑ نے قبول فرمالیے۔ پھر آپؓ کی درخواست پر بیعت بھی قبول فرمالی۔
آپؓ کے خواب کی ایک تعبیر یہ بھی ظاہر ہوئی کہ آپؓ کے دو بیٹوں کو احمدیت قبول کرنے کی سعادت ملی۔