موٹاپے کی امکانی وجوہات – جدید تحقیق کی روشنی میں

موٹاپے کی امکانی وجوہات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)

موٹاپا ایک ایسا مرض جس کے خطرات کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ کئی طبی رپورٹس مثلاَ مردوں میں‌پراسٹیٹ کینسر کے بارے میں مرتب کئے جانے والے نتائج کو موٹاپا تبدیل کرسکتا ہے- جدید تحقیق کی روشنی میں چند ایسی وجوہات بیان کی جارہی ہیں جو موٹاپا پیدا کرتی ہیں جنہیں خصوصیت سے فربہ افراد کو پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے- دراصل موٹاپے کی کئی وجوھات ہیں جن میں معاشرتی رویے بہت اہم ہیں- عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر فوری توجہ نہ کی گئی تو طرز معاشرت سے تعلق رکھنے والے امراض دوگنے ہوسکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر سال سترہ ملین افراد اپنی عمر پوری کرنے سے پہلے ہی ایسی عالمی وبائی مزمن امراض کے حملے کا شکار ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں، جن سے بچا جاسکتا ہے۔ 2005ء میں عالمی ادارۂ صحت نے ایک فارمولے کے تحت ایسی اموات پر قابو پانے کا فیصلہ کیا تھا جن کا تعلق پرانی بیماریوں سے ہے۔ ان بیماریوں کی فہرست میں دل کے مختلف امراض اور فالج کے علاوہ، کینسر، سانس کے امراض، ذیابیطس اور موٹاپا بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے اکثر امراض جن وجوہات کی بناء پر لاحِق ہوتے ہیں، اُن سے بچا جاسکتا ہے۔ تین بڑی اور اہم وجوہات میں غیرصحتمندانہ خوراک کا استعمال، روزمرہ جسمانی حرکت میں کمی اور تمباکو نوشی ہیں۔
٭ ایک رپورٹ میں طبی ماہرین نے کہا ہے کہ مختلف امراض کے باعث کم نیند لینے والے مریضوں کے موٹاپے کا شکار ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ گزشتہ دنوں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے میڈیکل سینٹر میں محققین نے زیرعلاج دو سو مریضوں سے اُن کے سونے اور نیند لینے کی عادات اور دورانئے، لائف اسٹائل، اُن کو لاحق مختلف طبی امراض، دردوں کی شدت اور دیگر متعلقہ معلومات حاصل کیں۔ ان معلومات کی روشنی میں ماہرین نے اخذ کیا کہ نیند اور موٹاپے کا آپس میں متضاد قسم کا تعلق ہے یعنی کم یا زیادہ نیند لینے والا مریض موٹاپے کے شکار ہوسکتے ہیں جبکہ معمول کے مطابق نیند پورنے کرنے والے مریض اسمارٹ رہتے ہیں۔ماہرین کے مطابق موتے افراد کی گردن کو تحقیق کے سلسلے میں بطور مثال پیش کیا جاسکتا ہے کیونکہ موٹے افراد کی گردن میں سانس کی نالی میں چربی زیادہ ہونے کی وجہ سے ان میں نیند کا دورانیہ بھی متأثر ہوسکتا ہے۔
٭ ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر گذشتہ دو دہائیوں کے دوران موٹاپے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی ایک وجہ غصہ بھی ہے۔ چنانچہ اس تحقیق کے مطابق غصے میں جلدی آنے اور ہر چیز پر تنقید کرنے کی عادت میں مبتلا تنک مزاج لوگ، دھیمے مزاج لوگوں کی نسبت زیادہ تیزی سے موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔یہ تحقیق غصے اور دل کی بیماریوں کے درمیان تعلق پر مکمل کی گئی ہے جس میں 6 ہزار 484 لوگوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 35 سے 55 سال کے درمیان تھیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ غصے کی حالت، دراصل تعمیری سرگرمیوں کو ختم کرکے ایسے لوگوں کو تنہائی کا شکار کر دیتی ہے، جس کے باعث وہ دیر تک لیٹے یا بیٹھے رہتے ہیں یا غیرمعمولی طور پر زیادہ کھانے لگتے ہیں اور اس طرح سے موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ یہی غصہ ایسے لوگوں کو موٹاپے کا شکار کرنے کے بعد عارضۂ قلب میں بھی مبتلا کرسکتا ہے۔
٭ امریکی طبی ماہرین نے ذیابیطس اور موٹاپے کی معاشرتی وجوہات میں روزانہ ٹیلی ویژن دیکھنے کی عادت کو سر فہرست قرار دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ ٹیلی ویژن دیکھنے کی عادت ایک ایسا چسکا ہے جس سے نہ صرف جسم موٹاپے کا شکار ہونے لگتا ہے بلکہ جگر بھی کمزور ہو کر ذیابیطس کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس تحقیق میں 1992ء سے 2008ء کے دوران روزانہ 3 سے 6 گھنٹے تک اور روزانہ ایک سے 3گھنٹے تک ٹیلی ویژن دیکھنے والے 80 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ تحقیق کے دوران اُن کی قامت، وزن، عمر، نیند، خوراک، ورزش اور دیگر پہلوؤں کا بھی مکمل جائزہ لیا گیا اور اس 16سالہ تحقیق کے عرصے میں اُن افراد میں ذیابیطس اور موٹاپے میں اضافے کو بھی نوٹ کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں