ہیرا ’’کوہ نُور‘‘

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 21؍اکتوبر 2022ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 7؍ستمبر2013ء میں دنیا کے سب سے بڑے اور قیمتی ہیرے کوہ نور کے حوالے سے منفرد معلومات شامل اشاعت ہیں۔

کوہ نُور ہیرا بیجاپور (گولکنڈہ۔ دکن) میں واقع کوئلے کی ایک کان سے اندازاً 1273ء میں نکالا گیا تھا۔ تب اس کا وزن پاؤ بھر کے قریب تھا۔ کئی صدیوں تک یہ ناتراشیدہ حالت میں پڑا رہا۔ آخر مختلف ہاتھوں سے ہوتا ہوا یہ شاہ جہاں کے پاس پہنچا۔ 1628ء میں شاہ جہاں نے اس کو ترشواکر اس کے تین ٹکڑے کروائے۔ ایک کا نام کوہ نُور، دوسرے کا کوہ طُور رکھا۔ تیسرے ٹکڑے کے نام کا علم نہیں ہوسکا۔ شاہ جہاں نےاپنے تخت طاؤس کے گرد موتیوں اور سونے کے دو مور بنوائے اور اُن کی چھاتیوں میں کوہ نُور اور کوہ طُور جڑوادیے۔
1839ء میں نادرشاہ نے ہندوستان پر چڑھائی کی اور تخت طاؤس کو ہمراہ لے گیا۔ اُس کی وفات پر یہ ہیرا اُس کے سپہ سالار احمد شاہ ابدالی کے ہاتھ آیا اور وہ اسے لے کر کابل چلاگیا۔ پھر یہ ہیرا شاہ شجاع کے ساتھ پنجاب آیا۔ وہ اسے نہایت حفاظت سے اپنی پگڑی میں چھپاکر رکھتا تھا۔ جب رنجیت سنگھ کو یہ معلوم ہوا تو اُس نے بھائی بندی کا دھوکا دے کرپگڑیاں بدلوانے کے بہانے اُس سے پگڑی سمیت یہ ہیرا لے لیا۔
1850ء میں انگریزوں نے راجہ رنجیت سنگھ کے جانشین دلیپ سنگھ کو معزول کرکے پنجاب کا انتظام اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اُس کا کُل مال و اسباب بھی ضبط کرلیا جس میں کوہ نُور بھی شامل تھا۔ گورنرجنرل لارڈ ڈلہوزی نے یہ ہیرا ملکہ وکٹوریہ کو تحفۃً بھیج دیا جہاں اس کو تراش کر شاہی تاج میں لگادیا گیا۔ کوہ طُور ایک بار گمشدگی کے بعد اتفاق سے مل بھی گیا۔ تیسرا ٹکڑا تلاش کے بعد شاہ ایران کے خزانے سے ملا اور یوں یہ ہیرا تو مکمل ہوگیا لیکن اس کا وزن ابتدائی وزن سے چار گنا کم ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں