حصول رزق کیلئے دعا اور تدبیر

حصول رزق کے سلسلہ میں دعا اور تدبیر کے حوالہ سے کئے جانے والے ایک سوال پر حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا جواب روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27 ؍مارچ 1997ء کی زینت ہے۔
حضورؓ فرماتے ہیں کہ حضرت مسیح موعودؑ کو آخری عمر میں ایک دفعہ اتنی شدید کھانسی ہوئی کہ عبدالحکیم پٹیالوی نے اخبارات میں شائع کر دیا کہ اسے الہام ہوا ہے کہ مرزا صاحب کو سِل ہو گئی ہے۔ ایک دفعہ آپ لیٹے ہوئے تھے کہ کھانسی کا سخت دَورہ اُٹھا، مَیں نے آپ کو دوا پلائی تو کچھ ہی دیر بعد آپؑ نے دریافت فرمایا کہ کھانسی میں کیلا کھانا کیسا ہوتا ہے؟۔ حضورؓ فرماتے ہیں کہ والدہ صاحبہ اور مَیں نے کہا کہ شدید مضر ہوتا ہے۔ یہ سن کر آپؑ نے پھلوں کی ٹوکری سے کیلا اٹھایا اور کھانا شروع کیا۔ پھر فرمانے لگے کہ مجھے ابھی خدا نے الہام کیا ہے کہ تمہاری کھانسی جاتی رہی، اس لئے میں نے کیلا کھا لیا۔
حضرت مصلح موعودؓ مزید فرماتے ہیں کہ اس کے یہ معنے نہیں کہ جس شخص کو کھانسی کی شکایت ہو وہ بے شک کیلا کھا لیا کرے۔ اسی طرح جس کو خدا کہہ دے کہ تمہیں حصول رزق کے لئے کسی تدبیر کی ضرورت نہیں، اُس کے رزق کا خدا خود ذمہ دار ہو جاتا ہے لیکن باقیوں کے لئے یہی قانون ہے کہ وہ کوشش کریں۔ ہاں صاحب ایمان کے لئے جہاں دنیاوی راستے بند ہوتے ہیں وہاں اللہ تعالیٰ دعا کی برکت سے ان بند راستوں کو بھی کھول دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں