حضرت صوبیدار غلام حسین صاحبؓ

حضرت صوبیدار غلام حسین صاحبؓ ولد شرف دین صاحب کو بوچھال کلاں (ضلع چکوال) کا پہلا احمدی ہونے کا شرف حاصل تھا۔ آپؓ نے فوج کی ملازمت کے دوران جہلم چھاؤنی میں تقریباً 1899ء میں بیعت کی۔
حضرت صوبیدار صاحب اردو، فارسی اور انگریزی میں مہارت رکھتے تھے، عالم باعمل اور صاحب کشوف تھے۔ جنگ عظیم اول کے دوران اللہ تعالیٰ نے آپؓ کو سلامتی کی بشارت دی تھی۔ اپنے کام میں مہارت اور اعلیٰ اخلاقی اصولوں کی وجہ سے آپؓ کا خوب رعب تھا۔ جنگ کے دوران جب ہر قسم کے اخبارات فوج میں جانا بند ہوگئے تو بھی اخبار ’’الفضل‘‘ آپؓ کو ملتا رہا۔ آپؓ حاضر جواب مناظر تھے اور مدمقابل خواہ کسی بھی مذہب کا ہو آپؓ کے دلائل کے سامنے خاموش ہو جاتا۔ ’’ریویو آف ریلجنز‘‘ میں گاہے گاہے آپؓ کے مضامین شائع ہوتے رہتے تھے۔ آپؓ ہر مالی تحریک پر لبیک کہتے تھے۔
پہلی جنگ عظیم کے بعد جب پرنس آف ویلز جارج پنجم نے دہلی میں دربار لگایا تو حضرت مصلح موعودؓ نے کتاب ’’تحفہ شہزادہ ویلز‘‘ تصنیف فرمائی اور نہایت اعلیٰ کاغذ پر چھپواکر ایک وفد کے ذریعہ دہلی بھجوائی۔ اس وفد میں حضرت صوبیدار صاحبؓ کو شامل ہونے کا فخر حاصل تھا۔
حضرت صوبیدار صاحبؓ کی دعوت پر کئی لوگ احمدیت کی آغوش میں آئے۔ آپؓ کی راست گوئی کی تعریف آپؓ کے افسران نے بھی کی۔ عمر کے آخری حصہ میں آپؓ ساہیوال میں کچھ زمین حاصل کرکے وہاں رہنے لگے اور وہیں وفات پاکر مدفون ہوئے۔ آپؓ موصی تھے اس لئے بہشتی مقبرہ قادیان میں آپ کے نام کا کتبہ نصب ہے اور 7؍مارچ 1930ء کے اخبار الفضل میں آپؓ کی وفات کا اعلان بھی شائع ہوا۔
آپؓ کا مختصر ذکر خیر مکرم ریاض احمد ملک صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5؍مئی 1998ء میں شامل اشاعت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں