حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خادم خاص حضرت حافظ حامد علی صاحب رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ’’اکثر ایسا ہوتا تھا کہ میں پہلی رات حضرت صاحب کے پاؤں دباتے دباتے خود بھی اسی چارپائی پر سوجاتا تھا تو آپؑ مجھے نہ جگاتے بلکہ تمام رات میں وہاں سویا رہتا اور معلوم نہیں حضرت خود کس حالت میں گزار دیتے تھے۔ مگر میں آرام سے سوتا تھا۔ تہجد کے وقت حضور ایسی آہستگی اور خاموشی سے اٹھتے کہ مجھے کبھی خبر نہ ہوتی لیکن گاہے گاہے جبکہ آواز خشوع و خضوع کے سبب بے اختیار بلند ہوتی مجھے خبر ہو جاتی اور میں شرمندہ ہوکر اٹھتا۔ لیکن بے خبری میں سویا رہتا تو حضور مجھے نماز فجر کے واسطے اٹھاتے اور مسجد میں لے جاتے۔
حضور علیہ السلام نماز میں

اِھْدِنَاالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْم

کا بہت تکرار کرتے اور سجدہ میں یَاحَیُّ یَاقَیُّوم کا بہت تکرار کرتے تہجد کے واسطے آپ پابندی سے اٹھا کرتے تھے۔ تہجد اور اشراق کی نماز کو بھی اپنی دعاؤں کا خاص وقت قرار دیتے تھے۔ ‘‘
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارہ میں چند روایات (مرتبہ:مکرم عزیزالرحمان خالد صاحب) ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ ستمبر1996ء میں شامل اشاعت ہیں۔
’’اکرام ضیف‘‘ کے ضمن میں حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک مہمان نے حضورؑ کی خدمت میں عرض کی کہ اس کے پاس بستر نہیں ہے۔ حضورؑ نے حافظ حامد علی صاحبؓ سے فرمایا اس کو لحاف دے دو۔ حافظ صاحبؓ نے (جو غالباً اس شخص کو جانتے تھے) عرض کیا کہ یہ شخص لحاف لے جائے گا وغیرہ۔ اس پر آپؑ نے فرمایا کہ اگر یہ لحاف لے گیا تو اس کا گناہ ہوگااور اگر بغیر لحاف کے سردی سے مر گیا تو ہمارا گناہ ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں