صحابہ رسولﷺ کی فیاضی و غریب پروری

حضرت ابوقتادہؓ آنحضرتﷺ کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ ایک انصاری کا جنازہ لایا گیا۔ آنحضورؐ نے دریافت فرمایا کہ اس پر کوئی قرض ہے؟ عرض کیا گیا ’’ہے‘‘۔ فرمایا کیا کچھ ترکہ بھی چھوڑا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا ’’نہیں‘‘۔ آنحضورؐ نے ارشاد فرمایا کہ آپ لوگ جنازہ پڑھ لیں۔ حضرت ابوقتادہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ اگر میں اس کا قرض ادا کردوں تو حضورؐ جنازہ پڑھائیں گے؟ آپؐ نے فرمایا ’’ہاں‘‘ چنانچہ ابو قتادہؓ نے اپنے گھر سے روپیہ لاکر مرحوم بھائی کا قرض بے باق کردیا۔
حضرت سعد بن عبادہ سے ایک ضعیفہ نے عرض کیا ’’میرے گھر پر چوہے نہیں ہیں‘‘ (یعنی اناج وغیرہ کچھ نہیں ہے)۔ آپؓ نے ضعیفہ کے سوال کرنے کے طریق کو پسند فرمایا اور اس کا گھر غلہ اور خوردنی اشیاء سے بھر دیا۔
ایک دفعہ حضرت امام حسنؓ نے مسجد میں ایک شخص دیکھا جو دعا کر رہا تھا کہ خدایا مجھے دس ھزار درہم عنایت فرما۔ آپؓ گھر واپس تشریف لائے اور اسے یہ رقم بھجوادی۔ اسی طرح ایک اور روایت ہے کہ حضرت امام حسنؓ نے ایک غلام کو باغ میں کھانا کھاتے دیکھا جو ساتھ ساتھ ایک کتے کو بھی کھلاتا جا رہا تھا ، حتی کہ آدھی روٹی اس نے کھائی اور آدھی کتے نے۔ حضرت امام حسنؓ نے اس سے فرمایا کہ تم کتے کو دھتکار کیوں نہیں دیتے۔ اس نے کہا ایسا کرنے سے مجھے شرم آتی ہے۔ آپؓ اسکی بات سے اس قدر متاثر ہوئے کہ و ہ غلام اور باغ اسکے مالک سے خرید کر غلام کو آزاد کردیا اور باغ اسے ھبہ کردیا۔ غلام نے عرض کیا کہ جس خدا کی خاطر آپ نے مجھے آزاد کیا ہے میں یہ باغ اسی کی راہ میں دیتا ہوں۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا معمول تھا کہ آپ کسی غریب کو شامل کئے بغیر کھانا نہ کھاتے تھے۔صحابہ کرامؓ کی فیاضی کے بعض واقعات (مرتبہ: محترم رحمت اللہ شاکر صاحب) روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 14؍ مارچ 1997ء کی زینت ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں