آبِ چناب دریا خوشبو سے ہے معطر – نظم

’رود کیؔ‘ فارسی زبان کے اوّلین دَور کا شاعر ہے۔ اس کی وجۂ شہرت اس کے وہ اشعار ہیں جو اس نے اپنے بادشاہ کے حضور پیش کئے، جن سے متأثر ہو کر بادشاہ اپنی راجدھانی کو واپسی کے لئے تیار ہوگیا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ ایک بار مملکت بخارا کا بادشاہ اپنے مصاحبوں کی معیت میں اپنی راجدھانی سے باہر کسی جگہ وارد ہوا۔ عرصہ گزر گیا پر بادشاہ نے واپسی کا قصد نہ کیا۔ ایسے میں ’رودکیؔ‘ جو اس کے مصاحبوں میں شامل تھا، نے انتہائی عاجزی اور انکساری سے بادشاہ کی خدمت میں اپنے دلی جذبات اشعار کی صورت میں پیش کئے اور یہ اس کی خوش قسمتی تھی کہ بادشاہ نے ان اشعار کو پسند کیا اور واپس آگیا۔ رودکیؔ کے اُن اشعار سے متأثر ہو کر کہی گئی مکرم میجر (ر) منیر احمد فرخ صاحب کی ایک نظم بعنوان ’’اے چاند چاند آقا!‘‘ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8 دسمبر 2010ء کی زینت ہے۔ اس نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

آبِ چناب دریا خوشبو سے ہے معطر
اک مہرباں کی یادیں موجوں میں اس کی یکسر
ربوہ تو آسماں ہے آقا ہے ماہ تاباں
وہ پاک پاک صورت چمکے گی اس فلک پر
حمد وثنا کی مجلس جو آپ ہیں سجاتے
ہر حرف حرفِ حرمت ، ہر لفظ ہے سمندر
فضل عمر کا قریہ تیرے بغیر سونا
آنے کا دیں سندیسہ ، جاگیں گے پھر مقدّر
مسرور ہوں جہاں بھی اللہ کی ان پہ رحمت
کر ختم اب یہ دوری اے میرے بندہ پرور

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں