آسٹریلیا کے پہلے احمدی۔ حضرت حسن موسیٰ خان صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ یکم جنوری 2004ء میں شامل اشاعت ایک مختصر تاریخی مضمون میں مکرم خالد سیف اللہ صاحب رقمطراز ہیں کہ حضرت حسن موسیٰ خان صاحب آسٹریلیا کے پہلے احمدی ہیں۔ آپ افغان نژاد ترین قبیلہ کے فرد تھے ۔ 1842ء میں پیدا ہوئے اور 1862ء میں اونٹوں کے قافلے لے کر آسٹریلیا آئے۔ آپ کے بڑے بھائی حضرت محمد ابراہیم خان صاحبؓ تھے اور غالباً اُنہی کی تبلیغ کے نتیجہ میں آپ نے بھی 1903ء میں بذریعہ خط حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی سعادت پائی لیکن ملاقات کا شرف حاصل نہ ہوسکا۔ 1912ء میں آپ قادیان آئے اور وہاں رمضان گزارا۔ بعد میں اگرچہ آپ اپنے عزیزوں کے پاس سندھ میں رہائش پذیر ہونا چاہتے تھے لیکن حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ کے ارشاد پر دوبارہ آسٹریلیا چلے آئے۔ آپ کی خدمات کا ذکر ریویو آف ریلیجنز میں بھی شائع ہوا ہے۔ آپ نے آسٹریلیا کے اخبارات میں حضرت مسیح موعودؑ کی ترکی کے بارہ میں پیشگوئی بھی شائع کروائی تھی جس میں ترکی کے غلبہ پانے کے بعد مغلوب ہونے کا ذکر تھا۔
حضرت حسن موسیٰ خان صاحب 8؍جون 1939ء کو 97 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ آپ کی قبر آسٹریلیا کے شہر پرتھ کے ایک مضافاتی قصبہ Karrakatta میں موجود ہے۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ حضرت حسن موسیٰ خان صاحب کی قبر کی زیارت کے لئے جب ہم مذکورہ قبرستان پہنچے تو کچھ دُور ایک اور قبر کے ساتھ خالی جگہ پر لگے ہوئے ایک کتبہ پر حضرت مسیح موعودؑ کے یہ اشعار لکھے ہوئے ملے:

اے حبّ جاہ والو یہ رہنے کی جا نہیں
اس میں تو پہلے لوگوں سے کوئی رہا نہیں
اک دن یہی مقام تمہارا مقام ہے
اک دن یہ صبح زندگی کی تم پہ شام ہے

تیسرے مصرعہ میں قبر کی مناسبت سے کچھ تصرف کیا گیا ہے۔ اصل مصرعہ یوں ہے:

اک دن وہی مقام تمہارا مقام ہے

یہ اشعار ایک کتبہ پر درج ہیں جو عبداللہ صاحب کی قبر کے ساتھ لگایا گیا ہے۔ عبداللہ صاحب کا تعلق کلکتہ (بنگال) سے تھا اور انہوں نے 22؍ستمبر 1921ء کو 65 سال کی عمر میں وفات پائی۔ کتبہ لگوانے والے کا نام عبدالعزیز لکھا ہوا ہے۔
عبداللہ صاحب کی قبر کے پاس دو مزید قبروں کی جگہ بھی خرید کر رکھی گئی ہے جو کہ خالی پڑی ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں صاحبان بھی احمدی ہوں گے۔ لیکن ابھی تک مزید معلومات نہیں مل سکیں کہ وہ کون تھے اور ان کی اولادیں کہاں ہیں ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں