حضرت قاضی حکیم محمد حسین صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍جولائی 2002ء میں حضرت قاضی محمد نذیر صاحب کے والد محترم حضرت قاضی حکیم محمد حسین صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے مکرمہ بشارت منیر صاحبہ رقمطراز ہیں کہ آپؓ کے ایک بیٹے نے کاشتکاری کے سلسلہ میں بور کرکے ٹیوب ویل لگوانا شروع کیا اور بورنگ کافی گہرائی تک ہوگئی تو نیچے پتھر کی آواز آنے لگی جس پر کاریگروں نے کہا کہ اگر کام کسی دوسری جگہ شروع کیا گیا تو اخراجات بہت زیادہ ہوں گے۔ اس پر حضرت قاضی صاحبؓ کو دعا کی درخواست کی گئی۔ آپؓ ساری رات دعا میں مصروف رہے اور صبح اٹھ کر فرمایا کہ جاؤ بسم اللہ کرکے شروع کرو۔ جب دوبارہ بورنگ شروع ہوئی تو بوکی کے ساتھ ایک چھوٹا سا سنہرے رنگ کا پتھر نکل آیا جو کافی عرصہ ہمارے گھر کی الماری میں پڑا رہا۔
ہمارے ایک قریبی گاؤں سے ایک آدمی ملازمت کے سلسلہ میں کویت میں مقیم تھا۔ ایک سال وہ حج کرنے گیا تو وہاں اُس نے حضرت حکیم صاحبؓ کو بھی دیکھا۔ وہ ملاقات کے شوق میں اِن کو ملنے کے لئے چلا لیکن ہجوم کی وجہ سے ان تک نہ پہنچ سکا۔ اُس کے دل میں ان کے احترام کی وجہ سے ملاقات کا اتنا اشتیاق تھا کہ اپنے قیام کے دوران اُس نے آپؓ کو ہر ممکن جگہ تلاش کیا لیکن کامیابی نہ ہوئی۔ جب وہ واپس کویت پہنچا تو اُس نے اپنے ایک دوست سے حضرت حکیم صاحبؓ کے حج پر آنے اور اُس کے ملاقات نہ کرسکنے کا ذکر کیا۔ اس پر دوسرے دوست نے بتایا کہ حج سے کچھ ہی دیر پہلے حضرت حکیم صاحب کی وفات ہوگئی تھی۔ اس پر حج کرنے والے شخص کی تسلّی نہ ہوئی اور وہ خاص طور پر ایک ہفتہ کی چھٹی لے کر پاکستان آیا اور یہ واقعہ بیان کرکے حیرت کا اظہار کرتا رہا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں