مغل بادشاہ شاہجہان (شہزادہ خرّم)

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 23؍دسمبر 2022ء)
عظیم الشان عمارتیں تعمیر کرنے پر شہرت پانے والے مغل بادشاہ شاہجہان کا تذکرہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 5؍دسمبر 2013ء میں کتاب ’’سو بڑے لوگ‘‘ سے منقول ہے جسے مکرم ندیم احمد فرخ صاحب نے برائے اشاعت ارسال کیا ہے۔
شہنشاہ جہانگیر کا تیسرا اور راجپوت رانی جگت گوسائیں کا بیٹا شاہجہان اپنے تدبّر اور اسلام کی محبت کے علاوہ عالی شان عمارتیں بنانے کے لیے مشہور ہے۔ شہزادگی کے زمانے میں اس کا نام شہاب الدین محمد خرّم تھا۔ 4؍جنوری 1592ء کو پیدا ہوا۔ شہنشاہ جلال الدین اکبرؔ اپنے پوتے خرّم کو دوسرے شہزادوں سے زیادہ پسند کرتا تھا۔

The Taj Mahal

شاہجہان نے مغل شہزادوں کی طرح معروف علوم اور فنون سپہ گری کی تعلیم پائی۔ اپنے باپ جہانگیر کی زندگی میں خدمت اور صلاحیت کی بنیاد پر بڑے مناصب پر فائز رہا۔ اپریل 1612ء میں امیرالامراء آصف خان کی بیٹی ارجمند بانو بیگم (ممتازمحل) سے شادی ہوئی۔
تخت نشین ہوتے ہی شاہجہان نے بہت سی بدعات کا سدّباب کیا۔ نظم و نسق کی طرف دن رات متوجہ رہتا اور بہت کم آرام کرتا۔ بندھیلوں کی سرکشی اور خان جہاں لودھی کی بغاوت کو فرو کیا۔ دکن اور گجرات میں قحط پڑا تو لاکھوں روپے لوگوں کی امداد پر صرف کردیے۔ دکن اور قندھار کو فتح کیا۔
شاہجہان حسن کا دلدادہ تھا۔ ایک کروڑ روپے کی لاگت سے تخت طاؤس بنوایا جس میں گرانقدر لعل و جواہر اور بےاندازہ سونا استعمال کیا۔ قلعہ آگرہ میں مثمن بُرج اور موتی مسجد تعمیر کرائی۔ دہلی کا لال قلعہ، نئی شہر پناہ اور جامع مسجد تعمیر کروائی۔ حضرت نظام الدین اولیاءؒ اور حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کے مزاروں پر شاندار گنبد بنوائے۔ ممتاز محل کا مقبرہ ‘تاج محل’ آگرہ میں تعمیر کروایا جو تین کروڑ روپے کی لاگت سے بائیس سال میں مکمل ہوا۔ اپنے باپ دادا کی علم دوستی کی روایات کو زندہ رکھا اور عالموں، شاعروں اور مصوّروں کی خوب سرپرستی کی۔ آخری عمر میں بیمار رہا اور 22؍جنوری 1666ء کو 74سال کی عمر میں وفات پائی ۔ اس کا جانشین اس کا قابل ترین لڑکا اورنگ زیب عالمگیر تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں